١ وعندمحمد تبطل لان التحریمة عقدت للفرض فاذا بطلت الفرضیة بطلت التحریمة اصلا
٢ ولہما اٰنہا عقدت لاصل الصلوة بوصف الفرضیة فلم یکن من ضرورة بطلان الوصف بطلان الاصل(٥٢٠) ثم العصر یفسد فسادا )]موقوفاً[ حتی لوصلی ست صلوات ولم یعد الظہر انقلب الکل جائزا) ١ وہذا عند ابی حنفیة۔
فاسد ہو ئی تو کم سے کم اصل نماز باقی رہی جو نفل ہے ، اسلئے صاحب ترتیب کی نماز فاسد ہو نے کے بعد نفل باقی رہے گی ۔
ترجمہ: ١ اور محمد کے نزدیک اصل نماز باطل ہو جائے گی ۔ اسلئے کہ تحریمہ فرض کے لئے منعقد ہوا ہے پس جب فرضیت باطل ہو ئی تو اصل تحریمہ باطل ہو جائے گا ۔
تشریح : امام محمد فر ماتے ہیں کہ جس کام کے لئے تحریمہ باندھا ہے وہ کام ہی فاسد ہو گیا تو اسکی وجہ سے تحریمہ ہی باطل ہو جائے گا ۔ اسلئے صاحب ترتیب کی نماز فاسد ہو ئی تو اب وہ نفل بھی باقی نہیں رہے گی اصل نماز بھی باطل ہو جائے گی ۔
ترجمہ: ٢ شیخین کی دلیل یہ ہے کہ تحریمہ اصل نماز کے لئے منعقد ہوا ہے ، فرضیت کی صفت کے ساتھ ، پس صفت کے باطل ہو نے سے کوئی ضروری نہیں ہے کہ اصل نماز بھی باطل ہو جائے ۔
تشریح : شیخین کی دلیل یہ ہے کہ تحریمہ نماز کے لئے منعقد ہوا ہے ، فرضیت کی صفت کے ساتھ ، اب صاحب ترتیب کی فرضیت ختم ہو گئی تو کوئی ضروری نہیں ہے کہ اصل نماز بھی ختم ہو جائے ۔ اصل نماز نفل باقی رہے گی ۔اسکی مثال یہ ہے کہ ایک غریب آدمی کفارہ یمین کے لئے روزہ رکھ رہا تھا ، وہ دن میں مالدار ہو گیا تو اب وہ کھانا کھلا کر یا کپڑا پہناکر کفارہ اداء کرے گا ، کیونکہ مالدار آدمی کا کفارہ کھانا کھلانا ہے یا کپڑا پہنانا ہے ، لیکن جو روزہ وہ رکھ رہا تھا وہ باطل نہیں ہو گا بلکہ نفل ہو جائے گا ، اسی طرح یہ نماز نفل ہو جائے گی۔
ترجمہ: ( ٥٢٠) پھر عصر فساد موقوف ہو گا یہاں تک کہ اگر چھ نمازیں پڑھ لی اور ظہر کو نہیں لوٹایا تو کل نمازیں جائز ہو جائیں گی ۔
ترجمہ: ١ یہ امام ابو حنیفہ کے نزدیک ہے ۔
تشریح : صورت مسئلہ یہ ہے کہ صاحب ترتیب آدمی پر ظہر کی نماز قضاء تھی ، اسکو یاد کر تے ہوئے عصر کی نماز پڑھ لی تو عصر کی نماز فاسد ہو گئی ۔ اور یہ فساد مو قوف ہے ۔ یعنی ، ١۔ عصر فاسد ہو ئی ۔ پھر ظہر یاد کر تے ہوئے ٢۔ مغرب پڑھ لی ، اسلئے وہ بھی فاسد ہو گئی ۔ پھر ظہر یاد کر تے ہوئے ٣۔ عشاء پڑھ لی اسلئے وہ بھی فاسد ہو گئی ،پھر ظہر یاد کر تے ہوئے ٤۔ فجر پڑھ لی اسلئے وہ بھی فاسد ہو گئی ۔ پھر ظہر یاد کر تے ہوئے دوسرے دن کی٥۔ ظہر پڑھ لی اسلئے وہ بھی فاسد ہو گئی ، پھر ظہر یاد کرتے ہوئے دوسرے دن کی ٦۔عصر پڑھ لی