(٥١٨) ومن صلی العصر وہو ذاکرانہ لم یصل الظہر فہی فاسدة الا اذا کان فی اٰخر الوقت) ١ وہی مسألة الترتیب (٥١٩)واذا فسدت الفرضیة لایبطل اصل الصلوٰة عند ابی حنیفة وابی یوسف)
دوسرے دن کی عشاء بھی جائز ہو جائے گی ۔ ۔چنانچہ بعض حضرات نے فرمایا کہ اسکو یاد ہو کہ اس پر فائتہ ہے ، اور مسئلہ بھی معلوم ہوکہ صاحب ترتیب کی وقتیہ فاسد ہو جاتی ہے تو اسکی یہ عشاء فاسد ہو جائے گی۔
ترجمہ: (٥١٨) کسی نے عصر کی نماز پڑھی یہ یاد کر تے ہو ئے کہ اس نے ظہر کی نماز نہیں پڑھی ہے تو عصر کی نماز فاسدہو جائے گی ۔ مگر جبکہ آخری وقت میں ہو۔
ترجمہ: ١ اور یہ ترتیب کا مسئلہ ہے۔ ] دوبارہ اصل نماز اور وصف نماز کو بیان کر نے لئے لا یا ہے ۔ [
تشریح : کسی نے عصر کی نماز پڑھی ، اور اسکو یاد ہے کہ اس نے ظہر کی نماز نہیں پڑھی اور وقت میں گنجائش بھی ہے تو اسکی عصر کی نماز فاسد ہو جائے گی ۔ یہ مسئلہ گزر چکا ہے لیکن یہ بیان کر نے لئے کہ ترتیب کو چھوڑنے کی وجہ سے نماز باطل ہو ئی تو اصل نماز بھی باطل ہو گئی ، یا صرف نماز کا وصف باطل ہوا ، اسلئے اس مسئلے کو دوبارہ ذکر کیا ۔
وجہ : (١)اسکی وجہ یہ ہے کہ اس آدمی پر ایک نماز قضاء ہے اسلئے یہ صاحب ترتیب ہے ، اور وقت میں بھی گنجائش ہے اسلئے فوت شدہ نماز کو یاد کر تے ہوئے وقتیہ پڑھے گا تو وہ فاسد ہو جائے گی ۔ ہاں اگر وقت تنگ ہو اور آخری وقت میں عصر کی نماز پڑھ رہا ہو تو عصر کی نماز فاسد نہیں ہو گی ، کیونکہ وقت کے تنگ ہو نے کی وجہ سے ترتیب ساقط ہو جاتی ہے(٢)اس اثر میں اسکا ثبوت ہے ۔ عن عامروعن مغیرة عن عن ابراھیم قالا : اذا کنت فی صلوة العصر فذکرت أنک لم تصل الظھر فانصرف فصل الظھر ثم صل العصر ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٢٨٧، الرجل یذکر صلوة علیہ و ھو فی أخری ، ج اول ، ص ٤١٤، نمبر ٤٧٥٧) اس اثر میں ہے کہ عصر پڑھ رہا ہو اور اسکو یاد آجائے کہ اس نے ظہر کی نماز نہیں پڑھی تو ، ظہر کی نماز پڑھ کر پھر عصر لوٹائے ۔
ترجمہ: (٥١٩) جب فرض فاسد ہو جائے تو امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے یہاں اصل نماز باطل نہیں ہوگی ۔
تشریح : ایک ہے اصل نماز جو کم سے کم نفل ہو تی ہے ، آدمی مطلق نماز کی نیت کرے گا تو وہ نفل ہو گی ۔ البتہ فرض یا واجب ، یا سنت کی صفت کی زیادتی کرے گا تو پھر فرض یا واجب یا سنت ہو گی ۔ اور دوسری ہے فرضیت کی صفت ۔۔ امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کی رائے ہے کہ اگرفائتہ یاد کر تے ہوئے صاحب ترتیب نے وقتیہ نماز پڑھی اور وہ فاسد ہو گئی تو وہ بالکل باطل نہیں ہو گی بلکہ نفل کے درجے میں باقی رہے گی ۔
وجہ : اسکی وجہ یہ ہے کہ تحریمہ دو باتوں کا مجموعہ تھا ، ایک اصل نماز جو نفل ہے ، اور دوسری فرضیت کی صفت ۔ اب فرضیت کی صفت