٣ وان اخرہا فکذلک ٤ الا العشاء الاخیرة لانہ لافائتة علیہ فی ظنہ حال ادائہا
منگل کے دن کی (١۔فجر،٢۔ظہر،٣۔عصر، ٤۔مغرب ،٥۔عشائ)اسلئے اب یہ صاحب ترتیب لوٹ آیا۔
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ کثیر نماز والا نماز اداء کر تے کرتے چھ سے کم پر آجائے تو پھر وہ دوبارہ صاحب ترتیب بن جائے گا ۔
البتہ مسئلہ نمبر ٥٢٠، سے پتہ چلتا ہے کہ ایک دن ایک رات تک وقتیہ نماز فاسد ہو تی رہے گی ، اسکے بعد اگر انہوں نے ترتیب کی رعایت نہیں کی تو سمجھا جائے گا کہ یہ پرانی نماز بھول گیا ، اور قاعدہ یہ ہے کہ فائتہ نماز بھول کر وقتیہ پڑھ لے تو وقتیہ نمازہو جاتی ہے ۔ اسلئے اب اس آدمی کی وقتیہ نماز ہو تی جائے گی ۔
(فوت شدہ نماز پہلے اور وقتیہ بعد میں پڑھے تو اسکا اثر )
ترجمہ: ٣ اور اگر وقتیہ کو بعد میں پڑھاتو بھی ایسا ہی ہو گا کہ ]کہ وقتیہ فاسد ہو تی جائے گی اور فائتہ اداء ہو تی جائے گی [۔
تشریح : اگر وقتیہ نماز پہلے پڑھی تو اس پر صرف پانچ نمازیں فوت ہیں اسلئے وہ فاسد ہو تی جائے گی ، اور اسکے بعد جو فائتہ نماز پڑھتا جا رہا ہے وہ اداء ہو تی جائے گی ۔ جیسا کہ پہلے گزرا ۔۔ اور اگر فائتہ نماز پہلے پڑھی تو وہ ہو جائے گی ، اور صاحب ترتیب ہو نے کی وجہ سے وقتیہ نماز فاسد ہو تی جائے گی ۔ مثلا پیر کے دن کی(، ١۔ فجر ، ٢۔ ظہر ، ٣۔ عصر ، ٤۔ مغرب،٥۔عشائ،) قضاء ہو گئی ۔ اب اسکو منگل کے دن اس ترتیب سے قضاء کر رہا ہے کہ فوت شدہ نماز پہلے پڑھی اور وقتیہ نماز بعد میں ۔ اب پیر کے دن کی فجرپہلے پڑھی تو وہ اداء ہو گئی ، اور اس آدمی پر پیر کے دن کی صرف چار نمازیں فوت رہیں ،١۔ظہر ، ٢۔عصر،٣۔ مغرب، ٤۔عشائ، اور یہ صاحب ترتیب باقی رہا ، تین منٹ کے بعد منگل کے دن کی وقتیہ فجر پڑھی تو وہ فاسد ہو گئی، اسلئے کہ یہ صاحب ترتیب ہے ، لیکن اب اس پر پانچ نمازیں فوت ہو گئیں۔ پیر کے دن کی( ،١۔ظہر ، ٢۔عصر،٣۔ مغرب، ٤۔عشائ)اور منگل کے دن کی (٥۔فجر)تاہم یہ ابھی بھی صاحب ترتیب ہے اسلئے کہ اس پر صرف پانچ نمازیں ہی فوت ہیں ۔۔اس صورت میںہر موقع پر چار نمازیں فوت ہو نگیں ، یا پانچ نمازیں ۔ چھ نمازیں کبھی فوت نہیں ہو نگیںاسلئے آدمی ہمیشہ صاحب ترتب ہی رہے گا
ترجمہ: ٤ مگر آخیر عشاء ]فاسد نہیں ہو گی[اسلئے اسکے اداء کر نے کے وقت اسکے گمان میں ہے کہ اس پر فوت شدہ نماز نہیں ہے ۔
تشریح : آخیر عشاء سے مراد ہے دوسرے دن کی وقتیہ عشاء ، پچھلی مثال میں منگل کے دن کی عشاء بنتی ہے ۔ یہ وقتیہ عشاء صاحب ترتیب ہو نے کے باوجود فاسد نہیں ہو گی ، جائز ہو جائے گی ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ پڑھنے والا فائتہ نماز کو اداء نہیں کر رہا ہے تو اسکا مطلب یہ ہے کہ گویا کہ وہ اسکو بھولا ہوا ہے ، یا یاد ہے لیکن یہ مسئلہ معلوم نہیں ہے کہ وہ صاحب ترتیب ہے ، اور اسکی وقتیہ نماز فاسد ہو تی چلی جا رہی ، تو وہ بھی فائتہ کے بھولنے والے ہی کے درجے میں ہے ، اور بھول کر وقتیہ پڑھ لے تو وہ جائز ہو جاتی ہے ، اسلئے