(٥١٦) ولو اجتمعت الفوائت القدیمة والحدیثة قیل یجوز الوقتیة مع تذکرالحدیثة لکثرة الفوائت) ١ وقیل لایجوز ویجعل الماضی کان لم یکن زجرالہ عن التہاون (٥١٧) ولو قضی بعض الفوائت حتی قلّ مابقی عاد الترتیب عند البعض ) ١ وہو الاظہر
ترجمہ: (٥١٦) اگر پرانی فوت شدہ نماز اور نئی فوت شدہ نماز جمع ہو گئیں ، تو کہا گیا ہے کہ نئی نماز کو یاد کر تے ہوئے وقتیہ نماز پڑھنا جائز ہے ، فوت شدہ نماز کی کثرت ہو نے کی وجہ سے ۔
تشریح : مثلا پانچ نمازیں پرانی قضاء ہوئیں اور پانچ نمازیں نئی قضاء ہو ئیں ، تو دونوں ملا کر دس ہوئیں ، لیکن نئی نمازیں تو پانچ ہی ہیں جو کثیر نہیں ہیں ، تاہم اس وقت میں گنجائش تو ان پانچ نمازوں کو یاد کر تے ہوئے وقتیہ نماز پڑھنا جائز ہے ، اسلئے کہ پرانی اور نئی دونوں کو ملا کر دس نمازیں ہو گئیں جو کثیر ہے ، اسلئے وقتیہ نماز جائز ہے ۔
ترجمہ: ١ اور بعض حضرات نے فرمایا کہ وقتیہ پڑھنا جائز نہیں ہے ، اور پرانی نمازوں کو ایسا سمجھو کہ قضاء ہو ئی ہی نہیں سستی سے تنبیہ کر نے کے لئے ۔
تشریح : بعض حضرات نے فر مایا کہ سستی کی وجہ سے اس پر تنبیہ کر نے کے لئے پرانی نماز کو کالعدم کیا جائے گا اور نئی کو سامنے رکھا جائے گا اور نئی نماز یں کثیر نہیں ہیں اسلئے وقتیہ نماز پڑھنا جائز نہیں ہے ۔
لغت : حدیثہ : نئی نماز۔ زجرا : تنبیہ کر نا ۔ تھاون : سستی ۔
ترجمہ: (٥١٧) اگر بعض فوت شدہ نماز کو قضاء کر لی یہاں تک کہ باقی نماز یں چھ سے کم ہو گئی تو بعض کے نزدیک ترتیب لوٹ آئے گی ۔
ترجمہ: ١ ظاہر روایت یہی ہے ۔
تشریح : مثلا سات نمازیں قضاء ہو گئیں جنکی وجہ سے ترتیب ساقط ہو گئی ، لیکن اس آدمی نے چار نمازیں قضاء کر لی اور اس پرصرف تین نمازیں باقی رہیں تو اب یہ آدمی دوبارہ صاحب ترتیب بن جائے گا یا نہیں ۔ اس بارے میں بعض حضرات کی رائے یہ ہے کہ ترتیب واپس آجائے گی ۔ اور ان تین نمازوں کو یاد کر تے ہوئے وقتیہ پڑھنا جائز نہیں ہو گا ۔ ظاہر روایت یہی ہے ۔
وجہ : (١) زیادہ نماز فوت ہو نے سے ترتیب اس لئے ساقط کی گئی کہ اتنی نمازوں کو پڑھنے میں خود وقتیہ نماز فوت ہو نے کا خطرہ ہے ۔ اور جب نماز قضاء کر تے کرتے پانچ سے کم ہو گئی تو اب اسکو اداء کر نے میں وقتیہ نماز کے فوت ہو نے کا خطرہ نہیں ہے اسلئے ترتیب واپس لوٹ آنی چاہئے ۔ (٢) اس اثر میں اسکا اشارہ ہے عن الحسن قال : اذا نسی الصلوات فلیبدأ بالاولی فالاولی فان خاف الفوت یبدأ بالتی یخاف فوتھا( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٢٨٣فی الرجل ینسی الصلوات جمیعا ، ج