(٥١٢) ولو قدم الفائتة جاز) ١ لان النہی عن تقدیمہا لمعنی فی غیرہا ٢ بخلاف مااذا کان فی الوقت سَعَة وقدّم الوقتیة حیث لایجوز لانہ ادّاہا قبل وقتہا الثابتِ بالحدیث
ترجمہ: (٥١٢) اور اگر فوت شدہ نماز کو پہلے پڑھ لیا تو جائز ہے ۔
تشریح : وقت اتنا تنگ ہے کہ فوت شدہ نماز پڑھے گا تو وقتیہ نماز فوت ہو جائے گی اسلئے اسکو وقتیہ نماز پڑھنی چاہئے ، لیکن پھر بھی اس نے فوت شدہ نماز پڑھ لی اور وقتیہ نماز فوت کر دی ، تو فوت شدہ نماز ہو جائے گی ، البتہ وقتیہ نماز کو فوت کر نے کا گناہ ہو گا ۔
وجہ : یہ وقت وقتیہ نماز کا بھی ہے اور اس میں فوت شدہ نماز بھی پڑھ سکتا ہے ، اسلئے وقتیہ چھوڑ کر فائتہ پڑھ لیا تو فائتہ نماز ہو جائے گی ۔ اگرچہ ایسا نہیں کر نا چاہئے ۔کیونکہ فائتہ پڑھنے سے وقتیہ فوت ہو گئی ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ مقدم کر نے سے جو روکا گیا ہے وہ ایسے معنی کی وجہ سے ہے جو غیر میں ہے ۔
تشریح : اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ تنگ وقت میں فوت شدہ نماز پہلے پڑھنے سے اسلئے روکا گیا ہے کہ غیر کا حق مارا جائے گا ، یعنی وقتیہ نماز جو اصل ہے وہ بھی فوت ہو جائے گی ۔ تاہم فوت شدہ نماز کا بھی یہ وقت ہے اسلئے اسکو پڑھنے سے اداء ہو جائے گی ۔
ترجمہ: ٢ بخلاف جبکہ وقت میں گنجائش ہو اور وقتیہ کو پہلے پڑھ لے تو جائز نہیں ہے اسلئے کہ وقتیہ کو اسکے وقت سے پہلے اداء کر لیا جو حدیث سے ثابت ہے ۔
تشریح : وقت میں اتنی گنجائش ہو کہ فوت شدہ نماز پڑھ سکے پھر بھی یاد ہو تے ہوئے فوت شدہ نماز نہیں پڑھی اور وقتیہ نماز پڑھ لی تو یہ وقتیہ نماز ہو گی ہی نہیں ۔ فوت شدہ نماز پڑھنے کے بعد وقتیہ کو دوبارہ پڑھنی ہو گی ۔
وجہ : اسکی وجہ یہ ہے کہ حدیث سے پتہ چلا کہ وقت میں گنجائش ہو تو فوت شدہ نماز اداء کر نے کے بعد وقتیہ نماز کا وقت آتا ہے اور اس نے فوت شدہ نماز پڑھنے سے پہلے وقتیہ پڑھ لی تو گویا کہ وقتیہ کو وقت سے پہلے پڑھی ، اور قاعدہ یہ ہے کہ وقت سے پہلے نماز پڑھی ہو تو وہ نماز ہی نہیں ہو تی اسلئے یہ وقتیہ نماز ہی نہیں ہو گی۔ (٢) اس حدیث میں بھی ہے کہ فوت شدہ نماز سے پہلے وقتیہ پڑھ لی تو اسکو دہرائے ۔ اور اسکی وجہ یہی ہو سکتی ہے کہ گویا کہ وقت سے پہلے پڑھ لی ۔ حدیث یہ ہے۔ صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔ عن عبد اللہ بن عمر ان رسول اللہ ۖقال من نسی صلوة فلم یذکرھاالا وھو مع الامام فلیصل مع الامام فاذا فرغ من صلوتہ فلیعد الصلوة التی نسی ثم لیعد الصلوة التی صلی مع الامام(سنن للبیھقی ، باب من ذکر صلوة وھو فی اخری ج ثانی ص٣١٣، نمبر ٣١٩٣ دار قطنی ، باب الرجل یذکر صلوة و ھو فی أخری ، ج اول ، ص ٤٠٠، نمبر ١٥٤٤) اس حدیث میں ہے کہ فوت شدہ نماز سے پہلے وقتیہ پڑھ لی تو اس نماز کو دبارہ پڑھے ۔
(نوٹ ) بعض علماء کی رائے ہے کہ حدیث سے اتنا تو پتہ چلتا ہے کہ فوت شدہ نماز اور وقتیہ کے درمیان ترتیب باقی رکھنے کے لئے وقتیہ کو دوبارہ پڑھ لے ۔ لیکن اس حدیث سے یہ نہیں معلوم ہو تا ہے کہ وقتیہ نماز فاسد ہو جائے گی ، اور یہ بھی معلوم نہیں ہو تا ہے کہ یہ