٣ ولنا قولہ علیہ السلام من نام عن صلوة اونسیہا فلم یذکرہا الا وہو مع الامام فلیصل التی ہو فیہا ثم لیصل التی ذکرہا ثم لیعدالتی صلی مع الامام
بھی اوپر کی احادیث سے استدلال کرتے ہیں ۔اور ایک حدیث یہ بھی ہے جو سنت پر دلالت کرتی ہے عن علی بن طالب انہ قال شغل رسول اللہ ۖ یوم الاحزاب عن صلوة العصر حتی صلی ما بین المغرب والعشاء فقال شغلونا عن الصلوة الوسطی صلوة العصر ملأ اللہ قبورھم وبیوتھم نارًا (سنن للبیھقی ، باب من قال بترک الترتیب فی قضائھن وھو قول طاؤس والحسن ج ثانی ص٣١٢، نمبر٣١٨٩) اس حدیث میں آپۖ نے عصر کی نماز مغرب کے بعد پڑھی ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ فائتہ اور وقتیہ کے درمیان ترتیب واجب نہیں سنت ہے۔(٣) اس حدیث میں ہے کہ وقتیہ نماز پڑھنے لگے اور فائتہ یاد آجائے تو پہلے وقتیہ پڑھ لے بعد میں فائتہ قضاء کرے ، اس حدیث میں یہ جملہ نہیں ہے کہ فائتہ قضاء کر نے کے بعد پھر دوبارہ وقتیہ قضاء کرے جس سے معلوم ہوا کہ فائتہ اور وقتیہ کے درمیان ترتیب واجب نہیں ہے ، صرف سنت ہے ۔ حدیث یہ ہے ۔عن عبد اللہ بن عباس قال : قال رسول اللہ ۖ (( اذا نسی أحدکم الصلوة فذکرھا و ھو فی صلاة مکتوبة ، فلیبدأ بالتی ھو فیھا ، فاذا فرغ منھا صلی التی نسی ۔ ( دار قطنی ، باب الرجل یذکر صلوة و ھو فی أخری ، ج اول ، ص ٤٠٠، نمبر ١٥٤٣سنن للبیھقی ، باب من ذکر صلوة وھو فی اخری ج ثانی ص٣١٣، نمبر ٣١٩٦)اس حدیث میں ہے کہ وقتیہ شروع کر دیا ہو تو پہلے وقتیہ پڑھے پھر فائتہ نماز پڑھے ۔ جس سے معلوم ہوا کہ ترتیب واجب نہیں ہے ، سنت ہے ۔
ترجمہ: ٣ اور ہماری دلیل حضور علیہ السلام کا قول : جو نماز سے سو گیا یا بھول گیا ، اور اسکو یاد نہیں آیا مگر یہ کہ وہ امام کے ساتھ ہو تو وہ نماز پڑھے جس میں وہ ہے ، پھر وہ نماز پڑھے جو یاد آئی ، پھر وہ نما ز لوٹائے ۔ یہ حدیث گزر چکی ہے ، وہ یہ ہے ۔عن عبد اللہ بن عمر ان رسول اللہ ۖقال من نسی صلوة فلم یذکرھاالا وھو مع الامام فلیصل مع الامام فاذا فرغ من صلوتہ فلیعد الصلوة التی نسی ثم لیعد الصلوة التی صلی مع الامام(سنن للبیھقی ، باب من ذکر صلوة وھو فی اخری ج ثانی ص٣١٣، نمبر ٣١٩٣ دار قطنی ، باب الرجل یذکر صلوة و ھو فی أخری ، ج اول ، ص ٤٠٠، نمبر ١٥٤٤) اس حدیث میں ہے کہ امام کے ساتھ جو وقتیہ نماز پڑھی ہے ، فوت شدہ نماز پڑھنے کے بعد اس وقتیہ نماز کو بھی لوٹائے تاکہ فوت شدہ اور وقتیہ نماز کے درمیان ترتیب بر قرار ہو جائے ، اس سے ترتیب کے واجب ہو نے کا اشارہ ملتا ہے ۔أن ابا جمعة حبیب بن سباع و کان قد ادرک النبی ۖ (( ان النبی ۖ عام الاحزاب صلی المغرب ، فلما فرغ قال : ھل علم أحدمنکم أنی صلیت العصر ؟ قالا : یا رسول اللہ ما صلیَتھا ، فأمر المؤذن فأقام الصلوة فصلی العصر ثم أعاد المغرب ۔ (مسند احمد ، مسند حدیث أبی جمعة حبیب بن سبا ع ، ج خامس ، ص ٧٧، نمبر ١٦٥٢٧) اس حدیث میں ہے کہ مغرب کی نماز پڑھ لی