Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

128 - 645
١   والاصل فیہ ان الترتیب بین الفوائت وفرض الوقت عندنا مستحق  ٢  وعندالشافعی مستحب لان کل فرض اصل بنفسہ فلا یکون شرطا لغیرہ 

أخری ، ج اول ، ص ٤٠٠، نمبر ١٥٤٤) اس حدیث میں ہے کہ امام کے ساتھ بھی وقتیہ نماز پڑھی ہے تو فائتہ قضا کرے۔ ترتیب برقرار رکھنے کے لئے وقتیہ کو لوٹائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ فائتہ اور وقتیہ کے درمیان ترتیب واجب ہے (٣) فائتہ اور وقتیہ کے درمیان ترتیب برقرار رکھنے کی حدیث بخاری میں ہے  عن جابر قال جعل عمر یوم الخندق یسب کفارھم وقال یا رسول اللہ ۖ ! ما کدت اصلی العصر حتی غربت الشمس قال فنزلنا بطحان فصلی رسول اللہ ۖ بعد ما غربت الشمس ثم صلی المغرب  (بخاری شریف ، باب قضاء الصلوات الاول فالاولی ص ٨٤ نمبر ٥٩٨ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الرجل تفوتہ الصلوات بایتھن یبدأ ص ٤٣ نمبر ١٧٩ ١٨٠)اس حدیث میں عصر کی فائتہ پہلے پڑھی پھر مغرب کی وقتیہ پڑھی۔جس سے معلوم ہوا کہ فائتہ اور وقتیہ کے درمیان ترتیب ضروری ہے۔ ورنہ تو مغرب کو مؤخر نہ کرتے۔(٤)اثر میں ہے ۔ عن عامروعن مغیرة عن عن ابراھیم قالا : اذا کنت فی صلوة العصر فذکرت أنک لم تصل الظھر فانصرف فصل الظھر ثم صل العصر ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٢٨٧، الرجل یذکر صلوة علیہ و ھو فی أخری ، ج اول ، ص ٤١٤، نمبر ٤٧٥٧) اس اثر میں ہے کہ پہلے فائتہ نماز پڑھے اسکے بعد وقتیہ نماز پڑھے ۔  
ترجمہ:  ١   اصل اس میں یہ ہے کہ فوت نماز کے درمیاں اور وقت کے فرض کے درمیان ترتیب مستحق ہے ،یعنی واجب ہے ۔ 
تشریح :   وقتیہ نماز اور فوت شدہ نماز کے درمیان ہمارے یہاں ترتیب واجب ہے ۔ اسکی دلیل حدیث اوپر گزر چکی ہے ۔ 
ترجمہ:  ٢   اور امام شافعی کے نزدیک مستحب ہے ۔ اسلئے کہ ہر فرض خود اصل ہے ، اسلئے دوسرے کے لئے شرط نہیں ہو گی ۔ 
تشریح :  امام شافعی  کے یہاں اور دگر ائمہ کرام کے یہاں وقتیہ اور فائتہ کے درمیان ترتیب مستحب ہے ، اسی طرح خود فائتہ نمازوں کے درمیان بھی ترتیب مستحب ہے واجب نہیں ہے ۔ موسوعہ میں انکی عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی  : من فاتتہ الصلوة فذ کرھا و قد دخل فی صلوة  غیرھا مضی علی صلوتہ التی ھو فیھا و لم تفسد علیہ ، اماما کان أو ماموما، فاذا فرغ من صلوتہ صلی  الصلوة الفائتة ( موسوعة امام شافعی  ، الرجل یصلی وقتا ً فاتتہ قبلھا صلوة ، ج  الثانی ، ص ٤٤ ، نمبر ١٠٤٣) اس عبارت میں ہے کہ امام شافعی  کے یہاں ترتیب سنت ہے ۔  
وجہ :  انکی دلیل عقلی یہ دے رہے ہیں کہ فوت شدہ نماز بھی اصل فرض ہے اور وقتیہ نماز بھی اصل فرض ہے ، اسلئے وقتیہ نماز صحیح ہو نے کے لئے فوت شدہ نماز کو اداء کر لینے کی شرط ہو یہ محتاجگی صحیح نہیں ہے ، اسلئے ترتیب کے ساتھ نماز پڑھنا زیادہ سے زیادہ مستحب ہونا چاہئے(٢)   امام شافعی اور دیگر ائمہ کے نزدیک فائتہ اور وقتیہ کے درمیان اسی طرح بہت سی فائتہ کے درمیان ترتیب سنت ہے۔وہ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter