١ والاصل فیہ ان الترتیب بین الفوائت وفرض الوقت عندنا مستحق ٢ وعندالشافعی مستحب لان کل فرض اصل بنفسہ فلا یکون شرطا لغیرہ
أخری ، ج اول ، ص ٤٠٠، نمبر ١٥٤٤) اس حدیث میں ہے کہ امام کے ساتھ بھی وقتیہ نماز پڑھی ہے تو فائتہ قضا کرے۔ ترتیب برقرار رکھنے کے لئے وقتیہ کو لوٹائے۔ اس سے معلوم ہوا کہ فائتہ اور وقتیہ کے درمیان ترتیب واجب ہے (٣) فائتہ اور وقتیہ کے درمیان ترتیب برقرار رکھنے کی حدیث بخاری میں ہے عن جابر قال جعل عمر یوم الخندق یسب کفارھم وقال یا رسول اللہ ۖ ! ما کدت اصلی العصر حتی غربت الشمس قال فنزلنا بطحان فصلی رسول اللہ ۖ بعد ما غربت الشمس ثم صلی المغرب (بخاری شریف ، باب قضاء الصلوات الاول فالاولی ص ٨٤ نمبر ٥٩٨ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی الرجل تفوتہ الصلوات بایتھن یبدأ ص ٤٣ نمبر ١٧٩ ١٨٠)اس حدیث میں عصر کی فائتہ پہلے پڑھی پھر مغرب کی وقتیہ پڑھی۔جس سے معلوم ہوا کہ فائتہ اور وقتیہ کے درمیان ترتیب ضروری ہے۔ ورنہ تو مغرب کو مؤخر نہ کرتے۔(٤)اثر میں ہے ۔ عن عامروعن مغیرة عن عن ابراھیم قالا : اذا کنت فی صلوة العصر فذکرت أنک لم تصل الظھر فانصرف فصل الظھر ثم صل العصر ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب ٢٨٧، الرجل یذکر صلوة علیہ و ھو فی أخری ، ج اول ، ص ٤١٤، نمبر ٤٧٥٧) اس اثر میں ہے کہ پہلے فائتہ نماز پڑھے اسکے بعد وقتیہ نماز پڑھے ۔
ترجمہ: ١ اصل اس میں یہ ہے کہ فوت نماز کے درمیاں اور وقت کے فرض کے درمیان ترتیب مستحق ہے ،یعنی واجب ہے ۔
تشریح : وقتیہ نماز اور فوت شدہ نماز کے درمیان ہمارے یہاں ترتیب واجب ہے ۔ اسکی دلیل حدیث اوپر گزر چکی ہے ۔
ترجمہ: ٢ اور امام شافعی کے نزدیک مستحب ہے ۔ اسلئے کہ ہر فرض خود اصل ہے ، اسلئے دوسرے کے لئے شرط نہیں ہو گی ۔
تشریح : امام شافعی کے یہاں اور دگر ائمہ کرام کے یہاں وقتیہ اور فائتہ کے درمیان ترتیب مستحب ہے ، اسی طرح خود فائتہ نمازوں کے درمیان بھی ترتیب مستحب ہے واجب نہیں ہے ۔ موسوعہ میں انکی عبارت یہ ہے ۔ قال الشافعی : من فاتتہ الصلوة فذ کرھا و قد دخل فی صلوة غیرھا مضی علی صلوتہ التی ھو فیھا و لم تفسد علیہ ، اماما کان أو ماموما، فاذا فرغ من صلوتہ صلی الصلوة الفائتة ( موسوعة امام شافعی ، الرجل یصلی وقتا ً فاتتہ قبلھا صلوة ، ج الثانی ، ص ٤٤ ، نمبر ١٠٤٣) اس عبارت میں ہے کہ امام شافعی کے یہاں ترتیب سنت ہے ۔
وجہ : انکی دلیل عقلی یہ دے رہے ہیں کہ فوت شدہ نماز بھی اصل فرض ہے اور وقتیہ نماز بھی اصل فرض ہے ، اسلئے وقتیہ نماز صحیح ہو نے کے لئے فوت شدہ نماز کو اداء کر لینے کی شرط ہو یہ محتاجگی صحیح نہیں ہے ، اسلئے ترتیب کے ساتھ نماز پڑھنا زیادہ سے زیادہ مستحب ہونا چاہئے(٢) امام شافعی اور دیگر ائمہ کے نزدیک فائتہ اور وقتیہ کے درمیان اسی طرح بہت سی فائتہ کے درمیان ترتیب سنت ہے۔وہ