٣ وقال فی الاخریٰ من ترک الاربع قبل الظہر لم تنلہ شفاعتی ٤ وقیل ہٰذا فی الجمیع لانہ علیہ السلام واظب علیہا عند اداء المکتوبات بالجماعة ولاسنة دون المواظبة ٥ والاولیٰ ان لایترکہا فی الاحوال کلہا لکونہا مکمّلات للفرائض الااذاخاف فوت الوقت
زیادہ ہے ۔ صاحب ھدایہ کی حدیث یہ گزری ۔ عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ (( لاتدعوھما و ان طردتکم الخیل )) ( ابو داود شریف ، باب فی تخفیفھما ]ای سنة الفجر [ ص ١٨٩ ، نمبر ١٢٥٨) اس حدیث میں ہے کہ گھوڑا بھی روند دے تب بھی فجر کی سنت پڑھنی چاہئے۔
ترجمہ: ٣ اور ظہر کی سنت کے بارے میں فرمایا کہ ، جس نے ظہر سے پہلے چار رکعت چھوڑ دی اسکو میری شفاعت نہیںملے گی۔
تشریح : یہ حدیث اس الفاط کے ساتھ نہیں ملی ۔ البتہ ترمذی شریف میں اس طرح ہے ۔عن ام حبیبة قالت : قال رسول اللہ ۖ (( من صلی قبل الظھر أربعا و بعدھا أربعا حرمہ اللہ علی النار ۔ ( ترمذی شریف ، باب منہ ]فی الرکعتین بعد الظھر [ آخر ، ص ١١٥، نمبر ٤٢٧ ) اس حدیث میں ہے کہ ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھے تو اس پر جہنم حرام کر دی جائے گی ۔
ترجمہ: ٤ کہا گیا کہ سنتوں کو نہ چھوڑے یہ تمام سنتوں کے بارے میں ہے ، اسلئے کہ حضور علیہ السلام نے جماعت کے ساتھ فرض کی ادائیگی کے وقت اس پر ہمیشگی کی ہے ۔ اور بغیر ہمیشگی کے سنت نہیں ہو سکتی۔
تشریح : حضرت صدر الاسلام نے فر مایا کہ وقت میں گنجائش ہو تو تمام ہی سنن رواتب کو اداء کر نا چاہئے ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ حضورۖ نے جماعت کے ساتھ فرض اداء کی تو تمام سنتوں کو ہمیشہ اداء کیا اور اس پر مواظبت کی اسلئے تمام ہی سنتوں کو اداء کر لینا چاہئے ۔ اور جب کبھی سنت وقت میں نہ پڑھ سکے تو بعد میں اسکی قضاء کی ۔ جسکی دلیل اوپر گزر چکی ہے ، یہاں تک کہ رات کی تہجد فوت ہو ئی تو اسکو دن میں اداء کر لیا ۔ عن عمر بن الخطاب یقول : قال رسول اللہ ۖ (( من نام عن حزبہ أو عن شیء منہ فقرأہ فیما بین صلوة الفجر و صلوة الظھر کتب لہ کأنما قرأہ من اللیل ۔(٤) عن عائشة أن رسول اللہ ۖ کان اذا فاتتہ الصلوة من اللیل من وجع أو غیرہ صلی من النھار ثنتی عشرة رکعة ( مسلم شریف ، باب من جامع صلوة اللیل و من نام عنہ أو مرض ، ص ٣٠٣ نمبر ٧٤٧ ١٧٤٥نمبر ٧٤٦ ١٧٤٣) اس حدیث میں ہے کہ تہجد کی نماز چھوٹ جائے تو دن میں اسکی قضاء کرے۔اسلئے فجر اور ظہر کی سنتوں کے علاوہ کو بھی اہتمام سے اداء کر نا چاہئے ۔
ترجمہ: ٥ زیادہ بہتر ہے کہ تمام احوال میں سنتوں کو نہ چھوڑے اسلئے کہ وہ فرائض کو مکمل کر نے والی ہیں ۔ مگر جبکہ وقت کے فوت ہو نے کا خوف ہو