Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 2

122 - 645
١  ومرادہ اذا کان فی الوقت سعة وان کان فیہ ضیق ترکہ  ٢   قیل ہذا فی غیر سنة الظہروالفجر  لان لہما زیادہ مزِیَّة قال علیہ السلام فی سنة الفجر صلوہا ولو طرد تکم الخیل  

تشریح :   ایسی مسجد میں کوئی آدمی آیا جس میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھی جا چکی ہے ۔ پس اگر فجر اور ظہر کا وقت ہے اور اتنا وقت ہے کہ فجر کی سنت اور فرض پڑھ سکے ، یا ظہر سے پہلے کی سنت اور اسکا فرض پڑھ سکے تو پہلے سنت پڑھے پھر فرض پڑھے ، اور اگر اتنا تنگ وقت ہے کہ صرف فرض پڑھ سکتا ہے تو اب مجبوری ہے صرف فرض پڑھ لے ۔ دوسری سنتوں کی اگر چہ اتنی اہمیت نہیں ہے تاہم اگر وقت میں گنجائش ہو تو پڑھ لے ، اسکی وجہ یہ ہے کہ سنتیں فرض کو تکمیل کر نے والی ہیں اسلئے تنہا نماز پڑھ رہا تب بھی سنتوں کا اہتمام کرے ۔
 وجہ:   (١)فجر کی سنت اہم ہے اسلئے تھوڑی سی بھی  وقت میںگنجائش ہو تو اسکو پڑھ لے ، اسکی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ  ۖ (( لاتدعوھما و ان طردتکم الخیل )) ( ابو داود شریف ، باب فی تخفیفھما ]ای سنة الفجر [ ص ١٨٩ ، نمبر ١٢٥٨) اس حدیث میں ہے کہ گھوڑا بھی روند دے تب بھی فجر کی سنت پڑھنی چاہئے ۔ (٢) اس حدیث میں ہے کہ فجر اور ظہر کی سنت اہم ہے۔
اسلئے اسکو بھی نہیں چھوڑنا چاہئے ۔ حدیث یہ ہے ۔عن عائشة  أن النبی  ۖ کان لا یدع أربعا قبل الظھر ، و رکعتین قبل الغداة ۔ ( بخاری شریف ، باب الرکعتین قبل الظھر ، ص ١٨٨، نمبر ١١٨١)  اس حدیث میں ہے کہ ظہر سے پہلے اور فجر سے پہلے کی سنتیں آپ ۖ نہیں چھوڑتے تھے ۔ 
ترجمہ:  ١   اسکی مراد یہ ہے کہ جب وقت میں گنجائش ہو ، اور وقت میں تنگی ہو تو سنت کو چھوڑ دے گا ۔ 
تشریح :   یہ متن کا مطلب بتا رہے ہیں ، متن میں تھا کہ جہاں تک ہو سکے وقت میں سنت پڑھے ، اسکامطلب یہ ہے کہ وقت میں گنجائش ہو تو سنت پڑھے ، اور اگر وقت میںگنجائش نہ ہو تو سنت کو چھوڑ دے ۔ یہ سنت رواتب کے بارے میں ہے ۔ فجر سے پہلے دو رکعتیں ، ظہر سے پہلے چار رکعتیں ، ظہر کے بعد دو رکعتیں ، عصر سے پہلے چار رکعتیں ، مغرب کے بعد دو رکعتیں ، اور عشاء کے بعد دو رکعتیں یہ سنت رواتب ہیں ، انکی تاکید حدیث میں گزر چکی ہے 
ترجمہ:  ٢   وقت تنگ ہو تو سنت چھوڑ دے ، یہ بات ظہر اور فجر کی سنت کے علاوہ میںہے ۔ اسلئے کہ ظہر اور فجر کی سنت کی زیادہ اہمیت ہے ۔ چنانچہ حضور علیہ السلام نے فجر کی سنت کے بارے میں فر مایا کہ اسکو پڑھو چاہے تمکو گھوڑا روند دے ۔
تشریح :  وقت میں تھوڑی بہت بھی گنجائش ہو تو فجر اور ظہر کی سنت ضرور پڑھ لے کیونکہ اور سنتوں کے مقابلے میں  فجر اور ظہر کی سنتوں کی اہمیت زیادہ ہے ، چنانچہ حدیث میں ہے کہ چاہے گھوڑا روند دے پھر بھی فجر کی سنت پڑھو ، اسکا مطلب یہ ہے کہ اسکی اہمیت 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 5 0
2 فصل ما یکرہ فی ا لصلوة 13 1
3 فصل فی آداب الخلاء 35 2
4 باب صلوة الوتر 42 3
5 وتر کا بیان 42 4
7 باب النوافل 56 3
8 فصل فی القرأة 66 3
9 فصل فی قیام رمضان 94 3
10 فصل فی التراویح 94 3
11 باب ادراک الفریضة 104 3
12 باب قضاء الفوائت 127 3
13 باب سجود السہو 144 3
14 باب صلوٰة المریض 178 3
15 باب سجود التلاوة 197 3
16 باب صلوة المسافر 218 3
17 میل شرعی،میل انگریزی اور کیلو میٹر میں فرق 222 16
18 بحری میل 228 16
19 باب صلوة الجمعة 254 2
20 باب صلوة العیدین 290 19
21 فصل فی تکبیرات تشریق 312 20
23 باب صلوة الکسوف 318 19
24 باب صلوة الاستسقاء 326 19
25 باب صلوة الخوف 332 19
26 باب الجنائز 339 2
27 فصل فی الغسل 342 26
28 فصل فی التکفین 352 26
29 کفن کا بیان 352 26
30 کفن بچھانے اور لپیٹنے کا طریقہ 355 26
31 فصل فی الصلوة علی ا لمیت 361 26
32 فصل فی حمل الجنازة 384 26
33 فصل فی الدفن 389 26
34 باب الشہید 397 2
35 باب الصلوٰة فی الکعبة 413 2
36 کتاب الزکوٰة 419 1
38 باب صدقة الصوائم 419 36
39 باب زکوة الابل 451 38
40 فصل فی البقر 458 38
41 فصل فی الغنم 464 38
43 فصل فی الخیل 469 38
44 فصل فی مالا صدقة فیہ 473 38
45 جانور کے بچوں کا فصل 473 38
46 باب زکوٰة المال 498 36
47 فصل فی الفضة 498 46
48 فصل فی الذہب 505 46
49 درہم کا وزن 509 46
50 دینار کا وزن 509 46
51 نصاب اور اوزان ایک نظر میں 510 46
52 چاندی کا نصاب 510 46
53 سونے کا نصاب 510 46
54 رتی اور ماشہ کا حساب 511 46
55 فصل فی العروض 512 46
56 باب فی من یمرّ علی العاشر 520 36
57 باب فی المعادن والرکاز 541 56
58 باب زکوٰة الزّروع والثمار 556 56
59 باب من یجوز دفع الصّدقات الیہ ومن لا یجوز 584 56
61 باب مصارف الزکوة 584 56
62 باب صدقة الفطر 618 36
63 فصل فی مقدار الواجب و وقتہ 634 62
64 صدقة الفطر کی مقدار 641 62
65 صاع کا وزن 641 62
Flag Counter