١ ومرادہ اذا کان فی الوقت سعة وان کان فیہ ضیق ترکہ ٢ قیل ہذا فی غیر سنة الظہروالفجر لان لہما زیادہ مزِیَّة قال علیہ السلام فی سنة الفجر صلوہا ولو طرد تکم الخیل
تشریح : ایسی مسجد میں کوئی آدمی آیا جس میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھی جا چکی ہے ۔ پس اگر فجر اور ظہر کا وقت ہے اور اتنا وقت ہے کہ فجر کی سنت اور فرض پڑھ سکے ، یا ظہر سے پہلے کی سنت اور اسکا فرض پڑھ سکے تو پہلے سنت پڑھے پھر فرض پڑھے ، اور اگر اتنا تنگ وقت ہے کہ صرف فرض پڑھ سکتا ہے تو اب مجبوری ہے صرف فرض پڑھ لے ۔ دوسری سنتوں کی اگر چہ اتنی اہمیت نہیں ہے تاہم اگر وقت میں گنجائش ہو تو پڑھ لے ، اسکی وجہ یہ ہے کہ سنتیں فرض کو تکمیل کر نے والی ہیں اسلئے تنہا نماز پڑھ رہا تب بھی سنتوں کا اہتمام کرے ۔
وجہ: (١)فجر کی سنت اہم ہے اسلئے تھوڑی سی بھی وقت میںگنجائش ہو تو اسکو پڑھ لے ، اسکی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ (( لاتدعوھما و ان طردتکم الخیل )) ( ابو داود شریف ، باب فی تخفیفھما ]ای سنة الفجر [ ص ١٨٩ ، نمبر ١٢٥٨) اس حدیث میں ہے کہ گھوڑا بھی روند دے تب بھی فجر کی سنت پڑھنی چاہئے ۔ (٢) اس حدیث میں ہے کہ فجر اور ظہر کی سنت اہم ہے۔
اسلئے اسکو بھی نہیں چھوڑنا چاہئے ۔ حدیث یہ ہے ۔عن عائشة أن النبی ۖ کان لا یدع أربعا قبل الظھر ، و رکعتین قبل الغداة ۔ ( بخاری شریف ، باب الرکعتین قبل الظھر ، ص ١٨٨، نمبر ١١٨١) اس حدیث میں ہے کہ ظہر سے پہلے اور فجر سے پہلے کی سنتیں آپ ۖ نہیں چھوڑتے تھے ۔
ترجمہ: ١ اسکی مراد یہ ہے کہ جب وقت میں گنجائش ہو ، اور وقت میں تنگی ہو تو سنت کو چھوڑ دے گا ۔
تشریح : یہ متن کا مطلب بتا رہے ہیں ، متن میں تھا کہ جہاں تک ہو سکے وقت میں سنت پڑھے ، اسکامطلب یہ ہے کہ وقت میں گنجائش ہو تو سنت پڑھے ، اور اگر وقت میںگنجائش نہ ہو تو سنت کو چھوڑ دے ۔ یہ سنت رواتب کے بارے میں ہے ۔ فجر سے پہلے دو رکعتیں ، ظہر سے پہلے چار رکعتیں ، ظہر کے بعد دو رکعتیں ، عصر سے پہلے چار رکعتیں ، مغرب کے بعد دو رکعتیں ، اور عشاء کے بعد دو رکعتیں یہ سنت رواتب ہیں ، انکی تاکید حدیث میں گزر چکی ہے
ترجمہ: ٢ وقت تنگ ہو تو سنت چھوڑ دے ، یہ بات ظہر اور فجر کی سنت کے علاوہ میںہے ۔ اسلئے کہ ظہر اور فجر کی سنت کی زیادہ اہمیت ہے ۔ چنانچہ حضور علیہ السلام نے فجر کی سنت کے بارے میں فر مایا کہ اسکو پڑھو چاہے تمکو گھوڑا روند دے ۔
تشریح : وقت میں تھوڑی بہت بھی گنجائش ہو تو فجر اور ظہر کی سنت ضرور پڑھ لے کیونکہ اور سنتوں کے مقابلے میں فجر اور ظہر کی سنتوں کی اہمیت زیادہ ہے ، چنانچہ حدیث میں ہے کہ چاہے گھوڑا روند دے پھر بھی فجر کی سنت پڑھو ، اسکا مطلب یہ ہے کہ اسکی اہمیت