١ لان من ادرک اٰخر الشیٔ فقد ادرکہ فصار محرزا ثواب الجماعة لکنہ لم یصلہا بالجماعة حقیقة ٢ ولہذا یحنث بہ فی یمینہ لایدرک الجماعة ولایحنث فی یمینہ لایصلی الظہر بالجماعة (٥٠٧) ومن اتی مسجدًا قد صلی فیہ فلا بأس بان یتطوع قبل المکتوبة مابدالہ مادام فی الوقت)
اصول : اکثر چیز کو پانے سے اس چیز کا پانا شمار کیا جاتا ہے ۔
متن کی تشریح یہ ہے کہ ظہر کی چار رکعت میں سے صرف ایک رکعت پائی اور تین رکعت نہیں پائی تو فرماتے ہیں کہ ظہر کی پوری نماز جماعت کے ساتھ نہیں پڑھی، اور امام محمد فرماتے ہیں کہ جماعت کی فضیلت مل گئی ۔ یہی رائے حضرت امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کی بھی ہے ۔
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ اکثر رکعت ملتی تو گویا کہ وہ چیز ملتی اور اکثر رکعت نہیں ملی اسلئے اس نے جماعت کے ساتھ ظہر نہیں پڑھی ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ جس نے آخری چیز کو پایا تو گویا کہ اس نے جماعت کے ثواب کو جمع کر لیا ، لیکن اسکو حقیقت میں جماعت کے ساتھ نہیں پڑھا ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی ہے کہ ، جس نے چیز کے اخیر حصے کو پا لیا تو گویا کہ اسکے ثواب کو جمع کر لیا ، لیکن یوں نہیں کہا جائے گا کہ اس نے حقیقت میں جماعت کے ساتھ پوری نماز کو پڑھا ۔ اسلئے فضیلت جماعت کو پانے والا تو ہوا لیکن پوری نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنے والا نہیں ہوا ۔۔ محرزا : حرز سے مشتق ہے ، جمع کر نے والا ۔
ترجمہ: ٢ اسی لئے کوئی قسم کھائے کہ جماعت نہیں پائے گا ]تو ایک رکعت کے پانے سے حانث ہو جائے گا [ اور کوئی قسم کھائے کہ ظہر کو جماعت کے ساتھ نہیں پڑھے گا ]تو ایک رکعت کے پانے سے حانث نہیں ہو گا [
تشریح : یہ اوپر کے قاعدے پر قسم کھانے کو متفرع کر رہے ہیں ۔ کسی نے قسم کھائی کہ (( لا یدرک الجماعة )) جماعت کو نہیں پائے گا ۔ پھر ظہر کی ایک رکعت جماعت کے ساتھ پڑھ لی تو قسم میں حانث ہو جائے گا ، کیونکہ اسنے ایک رکعت جماعت تو پالی ، اور قسم کھائی تھی کہ جماعت نہیں پائے گا ، اسلئے قسم میں حانث ہو جائے گا ۔
اور قسم کھائی (( لا یصلی الظھر بالجماعة )) ظہر کی نماز کو جماعت کے ساتھ نہیںپڑھے گا ، اور ایک رکعت جماعت کے ساتھ پڑھی تو حانث نہیں ہو گا اسلئے کہ ایک رکعت پانے میں ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھنے والا نہیںہوا ۔
ترجمہ: (٥٠٧) کوئی ایسی مسجد میںآیا جس میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھی جا چکی ہو تو کوئی حرج کی بات نہیںہے کہ فرض سے پہلے جتنا ہو سکے وقت کے اندر نفل کی نماز پڑھے ۔