(٥٠٦) ومن ادرک من الظہر رکعة ولم یدرک الثلث فانہ لم یصل الظہر بجماعة وقال محمد: قدادرک فضل الجماعة)
فیمن فاتتہ الرکعتان بعد الظھر ، ص ١٦٢ ، نمبر ١١٥٩ ابو داود شریف ، باب الصلوة بعد العصر ، ص ١٩١، نمبر ١٢٧٣) اس حدیث میں ہے کہ ظہر کے بعد کی سنت فوت ہو گئی تو اسکو عصر کے بعد اداء کی ۔ اس سے معلوم ہوا کہ اور سنتوں کی قضاء سنت ہے (٢)۔عن عائشة قالت : کان رسول اللہ ۖ اذا فاتتہ الاربع قبل الظھر ، صلاھا بعد الرکعتین بعد الظھر ۔ ( ابن ماجة شریف ، باب من فاتتہ الاربع قبل الظھر ، ص ١٦٢ ، نمبر ١١٥٨) اس حدیث میں ہے کہ ظہر کی چھوٹی ہوئی سنت فرض کے بعد جو دو رکعت سنت ہے اسکے بعد اداء کی ، جس سے معلوم ہوا کہ سنت کی قضاء ہے ۔(٣) اور عام نوافل کی قضاء کے بارے میں یہ حدیث ہے ۔ عن عمر بن الخطاب یقول : قال رسول اللہ ۖ (( من نام عن حزبہ أو عن شیء منہ فقرأہ فیما بین صلوة الفجر و صلوة الظھر کتب لہ کأنما قرأہ من اللیل ۔(٤) عن عائشة أن رسول اللہ ۖ کان اذا فاتتہ الصلوة من اللیل من وجع أو غیرہ صلی من النھار ثنتی عشرة رکعة ( مسلم شریف ، باب من جامع صلوة اللیل و من نام عنہ أو مرض ، ص ٣٠٣ نمبر ٧٤٧ ١٧٤٥نمبر ٧٤٦ ١٧٤٣) اس حدیث میں ہے کہ تہجد کی نماز چھوٹ جائے تو دن میں اسکی قضاء کرے ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ سنت کی قضاء سنت ہے ، واجب کی قضاء واجب ہے ، فرض کی قضاء فرض ہے ، اور نفل کی قضاء نفل ہے ۔
ترجمہ: (٥٠٦) کسی نے ظہر کی ایک رکعت پائی اور تین رکعتیں نہیں پائیں تو اس نے ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ نہیںپڑھی ۔ اور امام محمد نے فرمایا کہ اس نے جماعت کی فضیلت پالی ۔
تشریح : یہاں دو باتیں ہیں ]١[ ایک ہے جماعت کی فضیلت پانا ۔ ایک رکعت بھی پائے گا تو جماعت کی فضیلت پا لے گا ۔ اور یہ کہا جائے گا کہ اس نے جماعت کی فضیلت پا لی ۔
وجہ : (١) حدیث میںاسکا ثبوت ہے ۔ حدیث یہ ہے ۔ عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ (( من أدرک رکعة من الصلوة فقد أدرک الصلوة )) ( ابو داود شریف ، باب من أدرک من الجمعة رکعة ، ص ١٦٨، نمبر ١١٢١ ترمذی شریف ، باب ما جاء فیمن یدرک من الجمعة رکعة ، ص ١٣٨، نمبر ٥٢٤ ) اس حدیث میں ہے کہ ایک رکعت بھی پائی تواس نے جماعت کی فضیلت پالی ۔
]٢[ اور دوسری بات ہے پوری نماز کو جماعت کے ساتھ پڑھنا ۔ یہ اس وقت ہو گا جب اکثر نماز جماعت کے ساتھ پڑھی ہو، چنانچہ اگر ظہر کی نماز میںدو رکعت یا دو سے کم جماعت کے ساتھ پڑھی تو کہا جائے گا جماعت کے ساتھ نماز نہیں پڑھی ، البتہ جماعت کی فضیلت پالی ۔