٣ والحدیث ورد فی قضائہما تبعا للفرض فبقی ماوراء ہ علی الاصل ٤ وانما تقضی تبعا لہ وہو یصلی بالجماعة اووحدہ الیٰ وقت الزوال وفیما بعدہ اختلاف المشائخ ٥ واما سائر السنن سواہا لاتقضی بعد الوقت وحدہا واختلف المشائخ فی قضائہا تبعًا للفرض
ترجمہ: ٣ اور حدیث جو قضاء کے بارے میں وارد ہو ئی ہے وہ فرض کے تابع ہے اسلئے اسکے علاوہ سنت اصل پر باقی رہی ۔
تشریح : یہ امام محمد کی پیش کردہ حدیث کا جواب ہے ۔ انہوں نے کہا تھا کہ لیلة التعریس میں فجر کی سنت قضاء کی ہے ۔ تو اسکا جواب دے رہے ہیں کہ وہاں فرض بھی قضاء ہو ئی تھی اسلئے جب فرض کی قضاء کی گئی تو اسکے تابع کر کے اسکی سنت کی بھی قضاء کر دی گئی ۔ لیکن مستقل طور پر سنت کی قضاء واجب نہیں ۔
ترجمہ: ٤ فرض کے تابع کر کے سنت کی قضاء کی جائے گی چاہے جماعت کے ساتھ قضاء کرے ، چاہے تنہا زوال کے وقت تک ۔ اور زوال کے بعد قضاء کر نے میں مشائخ کا اختلاف ہے ۔
تشریح : فرض کے تابع کر کے فجر کی سنت زوال تک ہی قضاء کرے ، یہ بالاتفاق ہے ، اور زوال کے بعد فرض پڑھے تو اسکے تابع کر کے سنت قضاء کرے یا نہیں اس بارے میں مشائخ کا اختلاف ہے ، بعض حضرات نے فر مایا کہ سنت کی بھی قضاء کرے اور بعض حضرات نے فرمایا کہ صرف فرض کی قضاء کرے اب سنت کی قضاء نہ کرے ۔ ۔ البتہ زوال سے پہلے پہلے فرض جماعت کے ساتھ پڑھ رہا ہو تب بھی سنت کی قضاء کرے اور تنہا تنہا پڑھ رہا ہو تب بھی سنت کی قضاء کر سکتا ہے ۔ دونوں کی گنجائش ہے ۔
ترجمہ: ٥ بہر حال فجر کے علاوہ ساری سنتوں کا حال یہ ہے کہ وقت کے بعد تنہا قضاء نہیں کی جائے گی ۔ اور فرض کے تابع کر کے اسکی قضاء کر نے میں مشائخ کاا ختلاف ہے ۔
تشریح : فرض قضاء نہیں ہوا صرف سنت قضاء ہو ئی تو فجر کی سنت کے علاوہ کا حال یہ ہے کہ وقت کے بعد اسکی قضاء نہیں کی جائے گی ۔۔ اور فرض کے تابع کر کے قضاء کرے تو اس بارے میں مشائخ کا اختلاف ہے ۔
وجہ : فجر کی سنت کی اہمیت تھی ، اور ااسکی قضاء کے بارے میں لیلة التعریس کی حدیث بھی تھی جسکی وجہ سے یہ کہا گیا کہ اسکی قضاء کر لے ، لیکن دوسری سنتوں کی اتنی اہمیت نہیں ہے اسلئے وقت سے ہٹ جانے کے بعد تنہا اسکی قضاء نہیں ہے ۔ البتہ استحباب کے طور پر قضاء کر نا چاہے تو کر سکتا ہے ۔ اور فرض کے تابع کر کے قضاء کرے یا نہیںاسکے بارے میں مشائخ کا اختلاف ہے ۔
فائدہ: بعض حضرات کی رائے ہے کہ سنت کی قضاء سنت ہے اور کر نا چاہے تو کر سکتا ہے ۔
وجہ : انکی دلیل یہ حدیث ہے (١) فسأل أم سلمة فقالت فقالت ان رسول اللہ ۖ بینما ھو یتوضأ فی بیتی للظھر ....ثم قال (( شغلنی أمر الساعی أن اصلیھما بعد الظھر فصلیتھما بعد العصر ۔ ( ابن ماجة شریف ، باب