(٥٠٤) واذا فاتتہ رکعتا الفجر لا یقضیہما قبل طلوع الشمس ) ١ لانہ یبقی نفلا مطلقا وہو مکروہ بعدالصبح (٥٠٥) ولا بعد ارتفاعہا عند ابی حنیفة وابی یوسف وقال محمد احب الیّ ان یقضیہما الی وقت الزوال ) ١ لانہ علیہ السلام قضاہما بعد ارتفاع الشمس غداةلیلة التعریس
سے پہلے کی سنت ۔۔ ان سنتوں کو(( سنن رواتب ))کہتے ہیں ]٥[ اسکے بعد جو نوافل ان نمازوں کی سنتوں کے بعد ہیں ]٦[ اسکے بعد تہجد کی نماز کی ]٧[ اسکے بعد باقی نوافل کی ۔ اور وقت میں گنجائش ہو نے پر اسی ترتیب پر انکو اداء کر نے کی تاکید ہے ۔
ترجمہ: (٥٠٤) اگر فجر کی دو سنتیں فوت ہو جائے تو اسکو سورج طلوع ہو نے سے پہلے قضاء نہ کرے ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ وہ صرف نفل باقی رہی اور نفل فجر کے فرض کے بعد مکروہ ہے۔
تشریح : فجر کی دو سنتیں فوت ہو گئی اسکو نہ پڑھ سکا اور فجر کا فرض پڑھ لیا ، تو اب اس سنت کو سورج کے طلوع ہو نے سے پہلے نہ پڑھے ۔
وجہ : (١) ایک وجہ تو یہ ہے کہ سنت اپنے وقت سے فوت ہو نے کے بعد اب سنت نہیں رہی بلکہ فقط نفل ہو گئی ، اور اوپر حدیث گزر چکی ہے کہ فجر کے فرض کے بعد نفل پڑھنا مکروہ ہے اسلئے سورج طلوع ہو نے سے پہلے نہ پڑھے ۔ (٢) حدیث یہ گزر چکی ہے ۔عن ابن عباس ....أن النبی ۖ نھی عن الصلوة بعد الصبح حتی تشرق الشمس ، و بعد العصر حتی تغرب ۔ ( بخاری شریف ، باب الصلوة بعد الفجر حتی ترتفع الشمس ، ص ٨٢ ، نمبر ٥٨١ مسلم شریف ، باب الاوقات التی نھی عن الصلوة فیھا ، ص ٣٣٣، نمبر ٨٢٥ ١٩٢٠) اس حدیث میں ہے کہ فجر کے فرض کے بعد کوئی نفل نہیں ہے ، اسلئے فرض پڑھنے کے بعد فجر کی جماعت میں شریک نہیں ہو سکتا ۔
ترجمہ: ( ٥٠٥) اور سورج بلند ہو نے کے بعد بھی امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف کے نزدیک نہ پڑھے ۔ اور امام محمد نے فر مایا کہ مجھے زیادہ پسندیدہ یہ ہے کہ ان دونوں رکعتوں کو زوال سے پہلے تک قضاء کرلے ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ حضور علیہ السلام نے اسکو لیلة التعریس میں سورج بلند ہو نے کے بعد قضاء فر مائی ۔
تشریح : سورج کے طلوع ہو نے کے بعد فجر کی سنت قضاء کرے یا نہیں اس بارے میں اختلاف ہے ، امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف فر ماتے ہیں کہ سورج بلند ہو نے کے بعد بھی قضاء نہ کرے۔
وجہ : (١) انکی دلیل یہ ہے کہ سنت اپنے وقت سے ہٹ جانے کے بعد ایک نفل باقی رہ جاتی ہے ، اور نفل کی قضاء نہیں ہے ، قضاء تو واجب کی ہے اسلئے اسکی قضاء نہ کرے ۔(٢) اور لیلہ التعریس میں جو حضور ۖ نے فجر کی سنت طلوع آفتاب کے بعد قضاء کی اسکا جواب دیتے ہیں کہ وہ فرض کے تابع کر کے کی ہے مستقل طور پر سنت کی قضاء نہیں ہے (٣) چنانچہ خود لیلہ التعریس کی سنت کے