٥ والتقیید بالاداء عند باب المسجد یدل علی الکراہة فی المسجد اذا کان الامام فی الصلوٰة۔
٦ والافضل فی عامة السنن والنوافل المنزل ہو المروی عن النبی علیہ السلام
تشریح : فجر کی سنت کا معاملہ ایسا نہیں ہے کہ اسکو فرض کے بعد اسکے وقت میں پڑھے ، کیونکہ فجر کے فرض کے بعد حدیث سے معلوم ہوا کہ نوافل ہے ہی نہیں اگر اسکو اداء بھی کر نا ہو تو سورج طلوع ہو نے کے بعد اداء کرے ، وقت میں نہیں اسلئے فجر کی سنت نہ پڑھی ہو تو فرض کی ایک رکعت ملنے کی امید ہو تب بھی سنت پڑھ کر جماعت میں شامل ہو ۔ اور ظہر کی سنت ظہر کے فرض کے بعد میں وقت ہی میں پڑھ سکتا ہے اسلئے ظہر کی سنت شروع نہ کی ہو تو جماعت میں شامل ہو جائے اور فرض کے بعد وقت ہی میں پڑھ لے ۔
ترجمہ: ٥ مسجد کے دروازے پر اداء کر نے کی قید دلالت کر تی ہے مسجد میں مکروہ ہو نے پر جبکہ امام نماز میں ہو ۔
تشریح : متن میں یہ تھا کہ فجر کی جماعت شروع ہو چکی ہو تو فجر کی سنت مسجد کے دروازے پر پڑھے ، یہ جملہ اس بات پردلالت کر تا ہے کہ اگر مسجد میں نماز ہو رہی ہوتو مسجد میں سنت پڑھنا مکروہ ہے ۔
وجہ : (١) مسجد میں نماز ہو رہی ہو تو وہاں سنت پڑھنا مکروہ ہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے ۔ ابی ھریرة عن النبی ۖ قال : (( اذا أقیمت الصلوة فلا صلوة الا المکتوبة)) ۔ مسلم شریف ، باب کراھیة الشروع فی نافلة بعد شروع المؤذن فی اقامة الصلوة ، الخ ، ص ٢٨٨ ، نمبر ٧١٠ ١٦٤٤ترمذی شریف ، باب ما جاء اذا اقیمت الصلوة فلا صلوة الا المکتوبة ، ص ١١٣، نمبر ٤٢١ ) اس حدیث میں ہے کہ فرض نماز کی اقامت کہی جا رہی ہو تو کوئی نماز نہ پڑھے ، بلکہ فرض ہی پڑھے ۔اس سے استدلال کر تے ہیں کہ جماعت کے وقت مسجد ہی میں سنت شروع کر نا مکروہ ہے ۔ لیکن کراہیت شدیدہ نہیں ہے اسکی وجہ یہ اثرہے ۔عن مسروق أنہ دخل االمسجد و القوم فی صلوة الغداة و لم یکن صلی الرکعتین فصلا ھما فی ناحیة ثم دخل مع القوم فی صلاتھم ۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب الرجل یدخل المسجد فی الفجر ، ج ثانی ، ص ٥٦ ، نمبر٦٤١١ ) اس اثر میں ہے کہ مسجد کے کنارے میں سنت پڑھے ۔
ترجمہ: ٦ عام سنت اور نوافل کے بارے میں افضل یہ ہے کہ گھر میں پڑھے ، یہی نبی علیہ السلام سے مروی ہے ۔
تشریح : تراویح وغیرہ مخصوص سنتوں کے علاوہ عام سنت اور نوافل میں افضل یہی ہے کہ اسکو گھر میں پڑھے ، حضور ۖ سے یہی منقول ہے ۔ صاحب ھدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن زید بن ثابت أن رسول اللہ ۖ اتخذ حجرة .... فصلو ا ایھا الناس فی بیوتکم فان أفضل الصلوة صلوة المرء فی بیتہ الا المکتوبة ۔ ( بخاری شریف ، باب صلاة اللیل ، ص ١١٩، نمبر ٧٣١ مسلم شریف ، باب استحباب صلوة النافلة فی بیتہ و جواز ھا فی المسجد ، الخ ، ص ٣١٧ ، نمبر ٧٨١ ١٨٢٥ ابوداود شریف ، باب فضل التطوع فی البیت ، ص ٢١٦، نمبر١٤٤٧) اس حدیث میں ہے کہ نفل نماز گھر میں پڑھنا بہتر ہے ۔
اصول : ۔]١[ فجر کی سنت کی زیادہ اہمیت ہے ]٢[ اسکے بعد ظہر کی سنت کی ]٣[ اسکے بعد مغر ب اور عشاء کی سنت کی ]٤[ اسکے بعد عصر