٣ وانما الاختلاف بین ابی یوسف ومحمد فی تقدیمہا علی الرکعتین وتاخیرہا عنہما
٤ ولاکذلک سنة الفجر علی مانبین ان شاء اﷲ تعالیٰ
پھر بھی سنت نہ پڑھے ، بلکہ جماعت میں شریک ہو جائے ۔
وجہ : (١) اسکی وجہ یہ ہے کہ ظہر کی سنت فجر کی سنت کی طرح اہم نہیں ہے (٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ فجر کی سنت چھوٹنے کے بعد طلوع آفتاب سے پہلے اسکو نہیں پڑھ سکتے کیونکہ حدیث میں آیا کہ فجر کے بعد کوئی سنت نہیں ہے اسلئے وہ قضاء ہو جائے گی اور وقت میں نہیں پڑھ سکے گا ، اسکے بر خلاف ظہر کے فرض کے بعد سنت کا وقت ہے اسلئے اس سنت کو فرض کے بعد وقت ہی میں اداء کر سکتا ہے اسلئے اسکو ابھی چھوڑ دے ۔ (٣) حدیث میں ہے کہ ظہر سے پہلے کی سنت چھوٹ جائے تو ظہر کے بعد اسکو اداء کر لے ۔ حدیث یہ ہے ۔عن عائشة قالت : کان رسول اللہ ۖ اذا فاتتہ الاربع قبل الظھر ، صلاھا بعد الرکعتین بعد الظھر ۔ ( ابن ماجة شریف ، باب من فاتتہ الاربع قبل الظھر ، ص ١٦٢ ، نمبر ١١٥٨) اس حدیث میں ہے کہ ظہر کی چھوٹی ہوئی سنت فرض کے بعد اداء کرے ۔
ترجمہ: ٣ صرف اختلاف امام ابو یوسف اور امام محمد کے درمیان اس بارے میں ہے کہ پہلے کی چار رکعتوں کو ظہر کی دو رکعتوں سے پہلے پڑھے یا انکے بعد ۔
تشریح : اس بارے میں تو متفق ہیں کہ ظہر کی چھوٹی ہوئی سنت ظہر کے بعد پڑھے ، البتہ اس بارے میں اختلاف ہے کہ ظہر کے بعد جو دو رکعت سنت ہے اسکے بعد چھوٹی ہوئی سنت پڑھے یا پہلے پڑھے ۔ ۔ حضرت امام ابو یوسف نے فرمایا کہ پہلے چھوٹی ہو ئی پڑھے اسکے بعد دو رکعت پڑھے ۔ کیونکہ جو پہلے چھوٹی ہے اسکو پہلے اداء کرے اس حدیث میں اسکا اشارہ ہے ۔ عن عائشة أن النبی ۖ کان اذا لم یصل أربعا قبل الظھر صلا ھن بعدھا ۔ ( ترمذی شریف ، باب منہ ]ای من الرکعتین بعد الظھر [ آخر ، ص ١١٥، نمبر ٤٢٦) اس حدیث میں ہے کہ پہلے کی چار رکعت سنت ظہر کے فرض کے بعد پڑھے ، یعنی فورا بعد پڑھے ۔
اور امام محمد نے فر مایا کہ چھوٹی ہوئی سنت اپنے وقت سے مؤخر ہو چکی ہے اسلئے ظہر کے بعد کی رکعت کو ا پنے وقت سے مؤخر نہ کریں اسکو ظہر کے بعد متصلا اپنے وقت میں پڑھے اور چھوٹی ہو ئی سنت کو اسکے بعد پڑھے ۔
وجہ : اس حدیث میں ہے کہ ظہر کی دو رکعت کے بعد ظہر سے پہلے کی چھوٹی ہوئی سنت کو پڑھے ۔حدیث یہ گزر چکی ہے ۔عن عائشة قالت : کان رسول اللہ ۖ اذا فاتتہ الاربع قبل الظھر ، صلاھا بعد الرکعتین بعد الظھر ۔ ( ابن ماجة شریف ، باب من فاتتہ الاربع قبل الظھر ، ص ١٦٢ ، نمبر ١١٥٨) اس حدیث میں ہے کہ ظہر کی چھوٹی ہوئی سنت فرض کے بعد جو دو رکعت سنت ہے اسکے بعد اداء کرے
ترجمہ: ٤ فجر کی سنت میں ایسی بات نہیں ہے ، جیسا کہ ہم اسکو انشاء اللہ بیان کریں گے ۔