٢ بخلاف سنة الظہر حیث یترکہا فی الحالین لانہ یمکنہ اداؤ ہا فی الوقت بعد الفرض وہو الصحیح
(( و الذی نفسی بیدہ لقد ھممت ان آمر بحطب لیحطب ثم آمر بالصلوة فیؤذن لھاثم آمر رجلا فیؤم الناس ، ثم أخالف الی رجال فأحرق علیھم بیوتھم ، و الذی نفسی بیدہ ! لو یعلم أحدھم أنہ یجد عرقا سمینا ، أو مرماتین حسنتین لشھد العشاء ۔ ( بخاری شریف ، باب وجوب صلوة الجماعة ، ص ٨٩ ، نمبر ٦٤٤ مسلم شریف ، باب فضل صلوة الجماعة و بیان التشدید فی التخلف عنھا و أنھا فرض کفایة ، ص ٢٦٢ ، نمبر ٦٥١ ١٤٨١ ) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جماعت کے ساتھ شریک نہ ہو تو اسکا گھر جلا دینا چاہئے ۔(٤)عن عثمان قال قال رسول اللہ ۖ (( من ادرکہ الأذان فی المسجد ثم خرج لم یخرج لحاجة و ھو لا یرید الرجعة فھو منافق ۔ ( ابن ماجة شریف ، باب اذا اذن و انت فی المسجد فلا تخرج ، ص ١٠٥، نمبر ٧٣٤) اس حدیث میں ہے کہ منافق ہی بغیر ضرورت شدیدہ کے مسجد سے نکل سکتا ہے۔
اورفجر کی سنت پڑھے اسکی دلیل یہ حدیث ہے (١)۔ عن علی قال کان النبی ۖ یصلی الرکعتین عند الاقامة ۔ ( ابن ماجة شریف ، باب ما جاء فی الرکعتین قبل الفجر ، ص ١٦٠ ،نمبر ١١٤٧) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ فجر کی سنت اتنی اہم ہے کہ فرض کی اقامت کے وقت بھی اسکو پڑھ سکتا ہے ۔ (٢)اور دروازے کے پاس سنت پڑھے اسکی دلیل یہ اثر ہے ۔عن سعید بن جبیر أنہ جاء الی المسجد و الامام فی صلاة الفجر فصلی الرکعتین قبل أن یلج المسجد عند باب المسجد ۔ (مصنف ابن ابی شیبة ، باب الرجل یدخل المسجد فی الفجر ، ج ثانی ، ص ٥٦ ، نمبر٦٤١٢ ) اس اثر میں ہے کہ فجر کی جماعت کھڑی ہو گئی ہو تومسجد کے دروازے کے پاس سنت پڑھ لینی چاہئے ۔ (٣) عن حارثة بن مضرب أن ابن مسعود و أبا موسی خرجا من عند سعید بن العاص فأقیمت الصلوة فرکع ابن مسعود رکعتین ثم دخل مع القوم فی الصلوة و أما أبو موسی فدخل فی الصف ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب الرجل یدخل المسجد فی الفجر ، ج ثانی ، ص ٥٦ ، نمبر ٦٤١٤ ) اس اثر میں ہے کہ فجر کی سنت اتنی اہم ہے کہ فرض نماز کھڑی ہو گئی ہو تب بھی فجر کی سنت پڑھے تب فرض میں شریک ہو ۔ (٤) فجر کی سنت بہت اہم ہے اسلئے جماعت کے وقت بھی پڑھنے کی ااسکی تاکید ہے ۔ اسکے لئے یہ حدیث ہے ۔ عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ ۖ (( لاتدعوھما و ان طردتکم الخیل )) ( ابو داود شریف ، باب فی تخفیفھما ]ای سنة الفجر [ ص ١٨٩ ، نمبر ١٢٥٨) اس حدیث میں ہے کہ گھوڑا بھی روند دے تب بھی فجر کی سنت پڑھنی چاہئے ۔
ترجمہ: ٢ بخلاف ظہر کی سنت اس طرح کہ اسکو دونوں حالتوں میں چھوڑے ، اسلئے کہ فرض کے بعد وقت ہی میں اسکا اداء کر نا ممکن ہے ۔ صحیح یہی ہے
تشریح : ظہر کی سنت نہ پڑھی ہو اور نہ ابھی شروع کی ہو اور ظہر کی جماعت کھڑی ہو گئی تو چاہے فرض کی چوتھی رکعت ملنا ممکن ہو