(٥٠٠) وان کان قد صلی وکانت الظہر والعشاء فلا بأس بان یخرج) ١ لانہ اجاب داعی اللّٰہ مرة۔ (٥٠١) الا اذا اخذ المؤذن فی الاقامة ) ١ لانہ یتہم لمخالفة الجماعة عیانا (٥٠٢) وان کانت العصر اوالمغرب اوالفجر خرج وان اخذ المؤذن فیہا) ١ لکراہیة النفل بعدہا
منافق۔ ( ابن ماجة شریف ، باب اذا اذن و انت فی المسجد فلا تخرج ، ص ١٠٥، نمبر ٧٣٤) اس حدیث میں ہے کہ ضرورت کے لئے نکلنا چاہے تو نکل سکتا ہے ، اور دوسری مسجد کے انتظام کی ضرورت ہو تو بدرجہ اولی نکل سکتا ہے ۔
ترجمہ: (٥٠٠) اور اگر نماز پڑھ چکا ہے اور ظہر اور عشاء کا وقت ہے تو مسجد سے نکلنے میں کوئی حرج نہیں ہے
ترجمہ: ١ اسلئے کہ ایک مرتبہ اللہ کے پکار کو قبول کر لیا
تشریح : اگر ایک مرتبہ فرض نماز پڑھ چکا ہے اور مسجد میں اس نماز کی اذان ہو گئی اور ظہر اور عشاء کا وقت ہے تب بھی اسکے لئے گنجائش ہے کہ مسجد سے نکل جائے ۔ کیونکہ ایک مرتبہ وہ نماز پڑھ چکا ہے اور اللہ تعالی کی پکار کو قبول کر چکا ہے اسلئے دوبارہ اسکی پکار کو قبول کر نے کی ضرورت نہیں ہے ۔البتہ امام کے پیچھے نفل کی نیت باندھ کر دوبارہ نماز پڑھ لے تو بہتر ہے کیونکہ ان دونوں نمازوں کے بعد نفل ہے ، اور لوگوں کے دلوں میں بھی یہ نہیں آئے گا کہ یہ آدمی مسجد سے بھاگ گیا ۔
ترجمہ: (٥٠١) مگر یہ کہ مؤذن اقامت کہنے لگے ]تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھ لے [
ترجمہ: ١ اسلئے کہ وہ ظاہری طور پرجماعت کی مخالفت کا متہم ہو گا ۔
تشریح : اگر اقامت کہی جا رہی ہو اور عشاء یا ظہر کا وقت ہو تو جماعت کے ساتھ نفل نماز پڑھ لینا ہی چاہئے ۔ کیونکہ نہیں پڑھے گا تو سامنے جماعت کی مخالقت ظاہر ہو گی ، اس لئے پڑھ ہی لے ۔(٢) عن ابی ھریرة .... ثم قال أمرنا رسول اللہ ۖ اذا کنتم فی المسجد فنودی بالصلوة ، فلا یخرج أحدکم حتی یصلی ۔ ( مسند احمد ، باب مسند ابی ھریرة ، ج ثالث ، ص ٣٥٦ ، نمبر ١٠٥٥١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اذان کے بعد مسجد سے نماز پڑھے بغیر نہیں نکلنا چاہئے ، تو اقامت کے بعد بدرجہ اولی نہیں نکلنا چاہئے ۔
ترجمہ: (٥٠٢) اور اگر عصر یا مغرب یا فجر کا وقت ہو تو تو مسجد سے نکل جائے ، چاہے مؤذن اقامت کہنا شروع کر دے ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ ان نمازوں کے بعد نفل مکروہ ہے ۔
تشریح : عصر ، یا فجر ، یا مغرب کی نماز ہو اور فرض پڑھ چکا ہو اور جماعت کھڑی ہو ئی تو جماعت میں شریک نہیں ہو گا ۔ اسکی وجہ گزر چکی ہے کہ عصر اور فجر کے بعد نفل مکروہ ہے ، اور یہ آدمی فرض پڑھ چکا ہے اسلئے نفل کی نیت سے ہی جماعت میں شریک ہو گا ۔ اور مغرب میں شریک ہو گا تین رکعت نفل پڑھنا پڑے گا ، اور تین رکعت نفل نہیں ہے ، اور چوتھی رکعت ملائے گا تو امام کی مخالفت ہو گی ،