٢ وکذا اذا قام الی الثانیة قبل ان یقید ہا بالسجدة ٣ وبعد الاتمام لایشرع فی صلوٰة الامام لکراہیة النفل بعدہ ٤ وکذا بعد المغرب فی ظاہر الروایة لان التنفل بالثلٰث مکروہ وفی جعلہا اربعا مخالفة لا مامہ (٤٩٨) و من دخل مسجد اقداذن فیہ یکرہ لہ ان یخرج حتی یصلی ) ١ لقولہ علیہ السلام لایخرج من المسجد بعد النداء الامنافق اورجل یخرج لحاجة یرید الرجوع
جسکا مطلب یہ تھا کہ آپ کو جماعت میںشریک ہو جانا چاہئے ۔ اور فرض پوری کر نے کے بعد نفل کے طور پر جماعت میں شریک ہو گا تو فجر کے فرض کے بعد نفل نہیں ہے اسلئے فرض کر نے کے بعد کیسے جماعت میں شریک ہو گا ؟ فجر کے فرض کے بعد نفل نہیںہے اسکی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن ابن عباس ....أن النبی ۖ نھی عن الصلوة بعد الصبح حتی تشرق الشمس ، و بعد العصر حتی تغرب ۔ ( بخاری شریف ، باب الصلوة بعد الفجر حتی ترتفع الشمس ، ص ٨٢ ، نمبر ٥٨١ مسلم شریف ، باب الاوقات التی نھی عن الصلوة فیھا ، ص ٣٣٣، نمبر ٨٢٥ ١٩٢٠) اس حدیث میں ہے کہ فجر کے فرض کے بعد کوئی نفل نہیں ہے ، اسلئے فرض پڑھنے کے بعد فجر کی جماعت میں شریک نہیں ہو سکتا ۔
ترجمہ: ٢ ایسے ہی اگر دوسری رکعت کے لئے کھڑا ہوا اسکو سجدے سے مقید کر نے سے پہلے ۔
تشریح : اکیلا آدمی فجر کا فرض پڑھ رہا تھا اور دوسری رکعت میں تھا ابھی اسکو سجدہ سے مقید نہیں کیا تھا کہ جماعت کھڑی ہو گئی تب بھی اسکو توڑکر جماعت کے ساتھ مل جانا چاہئے ، کیونکہ دوسری رکعت پوری کرے گا تو جماعت کے ساتھ نہیں مل پائے گا ، وہ جماعت کی فضیلت سے محروم رہے گا ۔
ترجمہ: ٣ اور فرض مکمل کر نے کے بعد امام کی نماز میں شریک نہ ہو ، فرض کے بعد نفل مکروہ ہو نے کی وجہ سے ۔
تشریح : پہلے گزر چکا ہے کہ فجر کے فرض کے بعد نفل مکروہ ہے اسلئے اگر فرض مکمل کر لیا تواب جماعت میں شریک نہ ہو ۔
ترجمہ: ٤ اور ایسے ہی مغرب کے بعد ظاہر روایت میں اسلئے کہ تین رکعت نفل مکروہ ہے ، اور اسکو چار رکعت کر نے میں اپنے امام کی مخالفت ہے ۔
تشریح : مغرب کا فرض پڑھنے کے بعد جماعت کھڑی ہو رہی ہو تو ظاہر روایت میں ہے کہ جماعت کے ساتھ شریک نہ ہو ، اسکی وجہ یہ ہے کہ فرض پڑھ چکا ہے اسلئے امام کے ساتھ یہ نماز نفل ہو گی ، پس اگر امام کے ساتھ تین رکعت پڑھے گا تو تین رکعت وتر کے علاوہ کوئی نفل نہیںہے ، اور اگر چوتھی رکعت ملائے گاتو امام کی مخالفت ہو گی ، اسلئے بہتر یہ ہے کہ جماعت میں شریک ہی نہ ہو ۔
ترجمہ: ( ٤٩٨) کوئی ایسی مسجد میں داخل ہوا جس میں اذان دی جا چکی ہو تو اسکے لئے نماز پڑھنے سے پہلے نکلنا مکروہ ہے ۔
ترجمہ: ١ حضور علیہ السلام کے قول کی وجہ سے کہ اذان کے بعد مسجد سے نہیں نکلتا ہے مگر منافق ، یا ایسا آدمی جو ضرورت کے