١ لان للاکثر حکم الکل فلا یحتمل النقض بخلاف مااذا کان فی الثالثة بعدولم یقید ہا بالسجدة حیث یقطعہا لانہ بمحل الرفض ٢ ویتخیر ان شاء عاد فقعد وسلم وان شاء کبّر قائما ینوی الدخول فی صلوٰة الامام (٤٩٦) واذا اتمہا یدخل مع القوم والذی یصلی معہم نافلة) ١ لان الفرض لایتکرر فی وقت واحد۔
ترجمہ: ١ اس لئے کہ اکثر کا حکم کل کا حکم ہے ، اسلئے توڑنے کا احتمال نہیںرکھتا ، بخلاف جبکہ ابھی تیسری رکعت میں ہواور سجدہ نہ کیا ہو اس حیثیت سے کہ اسکو توڑ سکتا ہے اسلئے کہ وہ توڑنے کی جگہ پر ہے ۔
تشریح : اگر تیسری رکعت کا سجدہ کر چکا ہو تو تو یہ رکعت مکمل ہو گئی اور اکثر رکعتیں ہو گئیں جو کل کے حکم میں ہے اسلئے وہ توڑنے کے درجے میں نہیں ہے اسلئے اب چار رکعت مکمل کرے اور سلام پھیر کر جماعت میں شریک ہو ، اور تیسری رکعت کا سجدہ نہ کیا ہو تو اسکو توڑ کر جماعت میں شریک ہو جائے کیونکہ وہ توڑنے کے محل میں ہے
ترجمہ : ٢ اور اختیار ہے کہ توڑتے وقت لوٹ کر بیٹھے اور سلام پھیرے پھر جماعت کے ساتھ ملے اور چاہے تو کھڑے کھڑے تکبیر کہے اور امام کی نماز میں داخل ہو نے کی نیت کر لے ۔
تشریح : جماعت کے ساتھ کس طرح ملے اسکی دو صورتیں بتاتے ہیں ۔ ]١[ ایک صورت یہ ہے کہ جب جماعت میں شریک ہو نے کا ارادہ ہو تو بیٹھ کر سلام پھیرے اور پہلی نماز سے باہر نکلنے کے بعد جماعت میں شرک ہو ۔ ]٢[ اور دوسری صورت یہ ہے کہ کھڑے کھڑے ہی تکبیر کہہ کر جماعت میں شریک ہو جائے اور جماعت میں شریک ہو نے کی نیت کر لے ۔ ۔ بہتر یہ ہے کہ بیٹھ کر سلام پھیرے پھر جماعت میں شریک ہو جائے۔
ترجمہ: (٤٩٦) اور جب نماز پوری کر لے توقوم کے ساتھ شامل ہو جائے ، اور جو نماز قوم کے ساتھ پڑھی ہے وہ نفل ہو گی ۔
ترجمہ: ١ اسلئے کہ فرض ایک وقت میں دو بار نہیں ہو تی ۔
تشریح : اگر اکیلے میں پڑھے ہوئے فرض کو پورا نہیں کیا اور جماعت میں شامل ہو گیا ، پس اگر پہلی دو رکعت مکمل کر کے شامل ہوا ہے تب تو وہ نفل ہو گی اور اگر ایک رکعت سے پہلے چھوڑ دی ہے تو وہ بیکار جائے گی ، اور امام کے ساتھ جو نماز پڑھی وہ فرض شمار کی جائے گی ۔اور اگر پہلی فرض پوری کر نے کے بعد امام کے ساتھ نماز میں شریک ہوا تو جو فرض اکیلے میں پہلے پڑھی ہے وہ فر ض شمار کی جائے گی اور جو نماز امام کے ساتھ پڑھی ہے وہ نفل شمار کی جائے گی ۔
وجہ : (١) ایک دن میں ایک ہی فرض نماز پڑھی جاتی ہے اسلئے لازمی طور پر ایک نماز نفل ہو گی اور دوسری نماز فرض ہو گی ، اسلئے کہ پہلی نماز فرض کی نیت سے پڑھی گئی ہے اسلئے وہ فرض ہوگی۔اور امام کے ساتھ نفل ۔ (٢) ایک دن میں ایک ہی فرض ہے اسکے