٤ وقولہ ثم یوتربہم یشیر الی ان وقتہا بعد العشاء قبل الوتروبہ قال عامة المشائخ والاصح ان وقتہا بعد العشاء الی اٰخراللیل قبل الوتر وبعدہ لانہا نوافل سُنَّتْ بعد العشاء ٥ ولم یذکر قدر القراء ة واکثر المشائخ علیٰ ان السنة فیہا الختم مرة فلا یترک لکسل القوم بخلاف ما بعد التشہد من الدعوات حیث یترکہا لانہا لیست بسنة
ہر چار رکعت کے بعد آرام کے لئے بیٹھنا ہے ۔
ترجمہ: ٤ متن میں تھا (( ثم یوتر بھم )) یہ عبارت اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تراویح کا وقت عشاء کے بعد اور وتر سے پہلے ہے ، عام مشائخ نے یہی فر مایا ، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ تراویح کا وقت عشاء کے بعد سے آخیر رات تک ہے ، چاہے وہ وتر سے پہلے ہو یا وتر کے بعد ہو ، اسلئے کہ تراویح نوافل ہے ، اور عشاء کے بعد سنت قرار دی گئی ہے ۔
تشریح : متن میں یہ عبارت تھی ( ثم یوتر بھم )کہ تراویح کے بعد لوگوںکو وتر پڑھائے ، جسکا مطلب یہ ہو تا ہے کہ تراویح کا وقت عشاء کے بعد اور وتر سے پہلے ہے ، چنانچہ بہت سے مشائخ نے یہی فر مایا ، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ تراویح کا وقت عشاء کے بعد ہے چاہے وہ وتر سے پہلے پڑھ لے چاہے وتر کے بعد پڑھ لے ۔ عشاء کے بعد تو اسلئے ہے کہ تراویح سنت ہے اور عشاء کے بعد مسنون کیا گیا ہے اسلئے عشاء کے بعد ہی ہو نا چاہئے ، کیونکہ یہ عشاء کے تابع ہے ۔ اور وتر سے پہلے یا بعد ہو نے کی شرط اسلئے نہیں ہے کہ تراویح وتر کے تابع نہیں ہے ۔
وجہ : عن ابی ذر قال : صمنا مع رسول اللہ ۖ رمضان فلم یقم بنا شیئا من الشھر ....فلما کانت الثالثة جمع أھلہ و نسائہ و الناس فقام بنا حتی خشینا أن یفوتنا الفلاح ، قال قلت : ما الفلاح ؟ قال السحور ، ثم لم یقم بنا بقیةالشھر۔ ( ابو داود شریف ، باب فی قیام شھر رمضان ، ص ٢٠٥، نمبر ١٣٧٥) اس حدیث میں ہے کہ سحری تک تراویح پڑھتے رہے جسکامطلب یہ ہوا کہ سحری تک تراویح کا وقت ہے ۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ عشاء کے بعد تراویح کا وقت ہے ۔ البتہ چونکہ وتر کو آخیر وقت میں پڑھنا مستحب ہے اسلئے وتر کو تراویح کے بعد پڑھے تو بہتر ہے ، لیکن وتر سے پہلے بھی پڑھ لے تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
ترجمہ: ٥ قرأت کی مقدار ذکر نہیں کی ، اور اکثر مشائخ اس بات پر ہے کہ تراویح میں سنت ایک مرتبہ قرآن ختم کر نا ہے ، اسلئے قوم کی سستی کی وجہ سے نہ چھوڑے ، بخلاف تشہد کے بعد جو اور دعائیں ہیں اس طرح کہ اسکو چھوڑ سکتا ہے اسلئے کہ وہ سنت نہیں ہیں ۔
تشریح : تراویح کی ایک رکعت میں کتنی آیتیں پڑھے متن میں اسکا تذکرہ نہیں ہے ۔ لیکن سنت یہ ہے کہ پورے رمضان میں