ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2003 |
اكستان |
|
مسئلہ : جس مسجد میں کوئی امام مقرر ہو اس مسجد میں اس کے ہوتے ہوئے دوسرے کو امامت کا استحقاق نہیں ۔ ہاں اگر وہ کسی دوسرے کو امام بنا دے تو پھر مضائقہ نہیں ۔ مسئلہ : اگر کسی کے گھر میں جماعت کی جائے تو صاحبِ خانہ امامت کے لیے زیادہ مستحق ہے ۔اس کے بعد وہ شخص جس کو وہ امام بنادے ۔ ہاں اگرصاحبِ خانہ بالکل جاہل ہو اور دوسرے لوگ مسائل سے واقف ہوں تو پھر ان ہی کو استحقاق ہوگا۔ مسئلہ : جس حاکم یا بادشاہ کے اندر شرعی شرائط موجودہوں اس کے ہوتے ہوئے دوسرے کو امامت کا استحقاق نہیں۔ مسئلہ : لوگوں کی رضا مندی کے بغیر امامت کرنا مکروہ ہے ۔ ہاں اگر وہ شخص سب سے زیادہ ا ستحقاق امامت رکھتا ہو یعنی امامت کے اوصاف اس کے برابر کسی میں نہ پائے جائیں تو پھر اس کے اوپر کچھ کراہت نہیں بلکہ جو اس کی امامت سے ناراض ہو وہی غلطی پر ہے۔ مسئلہ : فاسق اور بدعتی کا امام بنانا ''مکروہ تحریمی'' ہے۔ ہاں اگر خدانخواستہ ایسے لوگوں کے سوا کوئی دوسرا شخص وہاں موجود نہ ہو تو مکروہ نہیں ۔اسی طرح اگر بدعتی و فاسق زور د ار ہو کہ اس کے معزول کرنے پر قدرت نہ ہو یافتنہ عظمیٰ برپا ہو تا ہو تو پھر مقتدیوں پر کراہت نہیں۔ فاسق میں وہ شخص بھی شامل ہیں جو اپنی داڑھی سرے سے مونڈھتا ہو یا اس حد تک کتراتا ہو کہ تھوڑی کے نیچے ایک مشت سے کم رہ جائے۔ مسئلہ : غلام کا یعنی جو دین کے قاعدے سے غلام ہو وہ نہیں جو قحط وغیرہ میں خرید لیا جائے امام بنانا اگرچہ وہ آزاد شدہ ہو اور گنوار یعنی گائوں کے رہنے والے کا اور نابینا کا جو پاکی کی احتیاط نہ رکھتا ہو یا ایسے شخص کا جسے رات کو کم نظر آتاہو اور ولد الزنا یعنی حرامی کا امام بنانا مکروہ تنزیہی ہے ۔ ہاں اگر یہ لوگ صاحب علم و فضل ہوں اور لوگوں کو ان کا امام بنانا ناگوار نہ ہو تو پھر مکروہ نہیں ۔اسی طرح سے کسی ایسے حسین نوجوان کو امام بنانا جس کی داڑھی نہ نکلی ہو اور بے عقل کو امام بنانا مکروہ تنزیہی ہے۔ امام اور مقتدیوں کے کھڑے ہونے کی ترتیب : مسئلہ : اگر ایک ہی مقتدی ہو اور وہ مرد ہو یا نابالغ لڑکا تو اس کو امام کے دا ہنی جانب امام کے برابر کچھ پیچھے ہٹ کر کھڑا ہونا چاہیے اگر بائیں جانب یا امام کے پیچھے کھڑا ہوتو مکروہ ہے۔