ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
ادارہ برما کے مظالم پر مولانا سمیع الحق کا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام کھلا خط برما روہنگیا میں ہونے والے مظالم کی المناک اوردردناک داستانیں دنیا بھر میں سنائی دے رہی ہیں،صرف مسلمان میڈیا میں ہی نہیں بلکہ مغربی میڈیا BBC اور ایمنسٹی انٹرنیشنل پکار پکار کر چیخ رہے ہیں کہ مسلمانوں کی نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے ، باوجود اس کے کہ میانمار حکومت نے میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر پابندیاں عائد کی ہیں، اصل حالات تواس سے بھی زیادہ خطرناک ہیں۔ ایسے حالات میں عالم اسلام اور مسلم قائدین کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟ حضرت والد ماجد مدظلہ نے اس حوالے سے اقوام متحدہ سے رابطہ کیا اور سیکرٹری جنرل کے نام کھلا خط تحریر فرمایا، موضوع کی حساسیت اور اہمیت کے پیش نظر ادارتی صفحات میں ملاحظہ فرمائیں (راشد الحق سمیع ) __________________________۴ستمبر (اکوڑہ خٹک ) دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین اور جمعیۃ علماء اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گیوٹرس(Antَnio Guterres) کی توجہ میانمار کے مظلوم بے کس اور نہتے مسلمانوں کے قتل عام اور ظلم و بربریت کی طرف دلاتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے انسانی تاریخ کے اس شرمناک بربریت کو روکنے میں اپنا کردار ادا نہ کیا تو یو این او (UNO)کا وجود نہ صرف مسلمانوں بلکہ پوری انسانیت کے ماتھے پر ایک شرمناک دھبہ بن جائیگا۔ مولانا سمیع الحق نے سیکرٹری جنرل کے نام ایک کھلے خط میں اور اسلام آباد میں (UNO)کے دفتر کے ذریعہ رابطہ کرتے ہوئے ان سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے اور کہاہے کہ افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں بدھسٹوں کے بے جان پتھروں کے بتوں کے توڑنے پر پورا عالم کفر تلملا اٹھا تھا اور پوری دنیا نے ایک طوفان برپا کیا تھا مگر آج برما کے بدھسٹوں کے ہاتھوں انسانیت برسرمیدان رسوا ہورہی ہے مگر دنیا خاموش ہے، مولانا سمیع الحق نے سیکرٹری جنرل کے نام اپنے خط میں سابق سیکرٹری جنرل بانکی مون کے حوالہ سے اپنے ایک خاموش سفارتی مہم کے حوالہ سے کہا کہ اقوام متحدہ کے نام میرا یہ قرض بنتا ہے کہ وہ آج اس کا بدلہ اتارے وہ یہ کہ جولائی ۲۰۰۷ء میں جنوبی کوریا کے ایک صحافتی ٹیم جو ستائیس نوجوان خواتین صحافیوں پر مشتمل تھا کو دورہ افغانستان کے دوران غزنی میں افغان طالبان نے یرغمال بنا کر مطالبہ کیا کہ جنوبی کوریا کے فوجی دستہ کو نیٹو سے واپس بلا لیا جائے، بات اس ٹیم کے قتل تک پہونچی اور ڈیڈ لائن مقرر ہوئی اس دوران یو این او کے سیکرٹری جنرل