ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
اہتمام کیا گیا ۔ حضرت ہر شہر کے اجتماع میں شرکت کیلئے باوجود نقاہت پہنچ جاتے ، پشاور کے بعد مینگورہ سوات میں وفاق کا اجتماع تھا شدید سردی ، درجہ حرارت مائنس سے بھی کم ہونے کی وجہ سے ہر چیز منجمد ہو رہی تھی ہم نے اصرار کیا کہ آپ تشریف نہ لائیں مگر اسی نقاہت کی حالت میں سوات پہنچے ، مجھے یاد ہے کہ تقریبا تیس سال قبل وفاق المدارس میں شامل ہونے کیلئے صوبہ سند ھ پنجاب ، کے پی کے اور آزاد کشمیر کے مدارس تیزی سے ملحق ہو رہے تھے ، مگر صوبہ بلوچستان اور اسکے بلوچ علاقے میں مدارس کا وفاق میں شامل ہونے کا ذوق کم بلکہ نہ ہونے کے برابر تھا ، بعض علاقے ایسے بھی تھے ،جہاں آمدورفت اور پہنچنے کے ذرائع مثلاً سڑک، گاڑی وغیرہ کا تصور نہ تھا مگراس عزم استقامت کے پیکر ،مرد قلندر نے کمر باندھی اوراس دور افتاد اور پُر خطر علاقوں کے دورے کئے ،سواری نہ ہونے کی وجہ سے خچر اور گھوڑوں وغیرہ پر سوار ہوئے، دور سے دور اور چھوٹے سے چھوٹے مدرسہ کو وفاق کا پیغام دیا۔ بحمدللہ آج اللہ کے فضل اور حضرت ؒ کے شبانہ روز کوششوں اور مساعی سے ملک کے چاروں صوبے ، آزاد کشمیر ، شمالی علاقہ جات اور بیرونی ملک کے بعض مدارس اس عظیم ادارہ کے چھتری کے نیچے جمع اور متحد ہو گئے ۔فراست : اصابت رائے میں حالت یہ تھی کہ بندہ ایک طویل عرصہ سے مجلس عاملہ سے منسلک ہے ، اجلاسوں میں کئی مسائل پر بحث ہوتی رہتی کبھی کبھار مجلس عاملہ کے معززارکان کسی مسئلہ پر متفقہ فیصلہ نہ کرسکے آخر میں حضرت کو اللہ تعالیٰ نے جو فراست عطا فرمائی تھی اس سے بھرپور دھیمے انداز میں بیان فرماتے اورتمام عاملہ ان کی رائے کو سن کر ایک فیصلہ پر متفق ہو جاتے ،ہم نے دیکھا کہ مستقبل میں وہ فیصلہ وفاق کے لئے مشعل راہ بن کر مزید ترقی اور استحکام کا ذریعہ بن جاتا ۔تصنیفی و تالیفی خدمات : بہر حال آپؒ کی عظیم دینی شخصیت کا دائرہ خدمات بہت وسیع رہا درس تدریس، انتظام انصرام تعلیم و تربیت ،تحقیق و تصنیف ،دعوت و تبلیغ اور جہاد کے میدان میں آپؒ نے اپنا لوہا دنیا بھر میں منوایا ۔حضرت کے لاکھوںتلامذہ جودنیا کے کونے کونے میں علمی اور دینی خدمات سر انجام دینے میں مصروف عمل ہیں۔حضرت اقدسؒ ایک کامیاب مدرس اور مربی ہونے کے ساتھ ساتھ تصنیفی میدان میں بھی بہت آگے رہے۔ کشف الباری فی صحیح البخاری ، نفحات التنقیح فی شرح مشکوٰۃ المصابیح ، جامع ترمذی کی شرح اور تفسیر القرآن وغیرہ کتابوں سے شایدہی کوئی کتب خانہ خالی ہوگا شاید ہی کوئی مدرس اور طالب علم لا علم ہوگا ۔ بہت سے شیوخ الحدیث جومیدان تدریس میں اپنا سکہ منوا چکے ہیں وہ بھی درس کی تیاری میں کشف الباری کو سرفہرست رکھتے ہیں اور حضرت کی کتابوں سے استفادہ کا اعتراف کر چکے ہیں ۔