ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
خصوصی تحریر: حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ (امیر جمعیت علماء اسلام پاکستان) ’’انقلاب ‘‘یا آئین کے اسلامی دفعات کا خاتمہ ؟ یہ مضمون حضرت مولانا سمیع الحق صاحب مدظلہ جمعیۃ علماء اسلام کی طرف سے بلائے گئے آل پارٹیز کانفرنس بعنوان ’’تحفظ آئین پاکستان‘‘ کیلئے تحریر فرمایا تھاجوکہ ملک کے چوٹی کے اخبارات میں شائع ہوا، کانفرنس میں تمام مذہبی اور سیاسی قائدین نے شرکت کی اور حضرت مہتمم صاحب کے اس موقف کی تائید کی کہ درج ذیل مضمون جہاں آئین میں موجود اسلامی شقوں کی نشاندہی کرتا ہے،وہیں مولانا سمیع الحق صاحب کی اسلامی قانون سازی میں عظیم کردار کو بھی اجاگر کرتا ہے ۔ آخر میں کانفرنس کا اعلامیہ شامل ہے جس سے اہم نکات سامنے آئے۔(محمد اسرار مدنی) _________________________ وطن عزیز پاکستان کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ایک طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے پے درپے دھمکیاں مل رہی ہیں تو دوسری طرف اندرونی طور پر سیاسی خلفشار ، آج کی نشست میںسابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے حالیہ ’’انقلابی نعروں‘‘کے پس منظر و پیش منظر پر چند گزارشات پیش کروں گا۔ میاں صاحب نے اپنے دور ِ وزارت میں اصلاح اور انقلاب کے تمام راستے مسدود رکھے مگر اچانک اب اسے انقلاب کیسے یاد آیا؟کیا یہ انقلاب آئین سے اسلامی شقوں کا خاتمہ کرنے کا پیش خیمہ تو نہیں؟ ماضی میں بھی ہم میاں صاحب کے ڈسے ہوئے ہیں، پوری قوم کو معلوم ہے جب ہم نے سینیٹ سے شریعت بل پاس کراکر ملک میں انقلابی راستہ کھول دیا جس کا مقصد پاکستان کی سیاسی، عدالتی اور معاشی نظام کو اسلام کے سانچے میں ڈالنا تھا۔اس بل کو پاس کرانے کیلئے سالہا سال طویل جدوجہد کی گئی، ملک بھر میں گلی گلی ،کوچے کوچے ،نگر نگر،سیمینارز، کانفرنس، لانگ مارچ، ریلیاں اور جلسے ہوتے رہے۔استصواب رائے کیلئے لاکھوں محضرنامے جمع کیے گئے۔ پارلیمنٹ کے سامنے حضرت والد مولانا عبدالحق مرحوم کی قیادت میں لاکھوں افراد نے دھرنا دیا۔بالآخر لازوال جدوجہد کے بعدیہ شریعت بل سینیٹ سے متفقہ طور پر منظور کرایا، جس کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ قرآن و سنت کو ہر دستور اور قانون پر بالا دستی ہوگی۔اللہ تعالیٰ (حاکمیت مطلق) کو ساورنٹی Sovereignty))حاصل ہو گی، ملک کے ہر اہم ادارے کو اس بنیادی اصول کے ماتحت کرنا ہوگا۔