ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
شوق مطالعہ : ایسا کیوں نہ ہو حضرت اقدسؒ اس پیرانہ سالی میں مطالعہ کے اتنے شوقین تھے کہ ایک دفعہ میں وفاق المدارس کے کسی کام سے مشورہ کے لئے حضرت اقدس کے گھر گیا تو حضرت اقدس نے مجھے اپنے کمرے میں بلایا جب میں اندر داخل ہواتو دیکھا کہ حضرت اقدسؒ کے بیڈ کے دو تھائی حصے پر کتابیں کھلی پڑھی تھی حضرت درس وتصنیف کی تیاری کے لئے مطالعہ میں مشغول تھے آپ ؒ کا اپنے تلامذہ متعلقین اور معتقدین کے ساتھ شفقت کا یہ عالم تھا کہ ہر کوئی اپنے آپ کو حضرت اقدسؒ کا قریب ترین سمجھتا تھا۔حضرت اقدس ؒراقم الحروف اور جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے ساتھ انتہائی شفقت اور قرب کا تعلق رہا ہے۔حضرت والد شیخ الحدیث ؒسے والہانہ عقیدت ومحبت : دارالعلوم حقانیہ حضرت اقدسؒ اپنا ہی مدرسہ سمجھتے تھے اور یہاں آنا اپنے لئے سعادت سمجھتے تھے کیونکہ حضرت اقدس، حضرت والد صاحب شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحق ؒ کے دارالعلوم دیوبند میں شاگرد رہ چکے تھے ۔اور آپؒ سے احادیث تک کی کتابیں پڑھی تھی اسی بناء حضرت والد صاحب کے ساتھ خصوصی تعلق اور محبت تھی شیخ مکرم دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے ساتھ والہانہ محبت کا مظاہرہ فرماتے ۔ ہم پر بھی حضرت اقدس کا دست شفقت رہتا رہا۔اسی عظمت اور استاد قدردانی کی بناء پر بندہ جب بھی ملتان میں ان کی آرام گاہ میں داخل ہوا ۔ حضرت فوراً لیٹنے سے بیٹھنے کی حالت اختیار کر لیتے ، میرے باربار اصرار کہ حضرت لیٹ جائیں ۔ فرماتے کہ یہ نا ممکن ہے کہ استاو زادہ ہو اور میں لیٹ جاؤں حالانکہ اس وقت ان کی حالت انتہائی کمزور تھی پھر اسی وجہ سے بندہ نے بلا شدید ضرورت ان کے کمرہ میں داخل ہونا کم کردیا ۔ہم حضرت اقدس کے ساتھ اسفار میں رہے ، میں نے حضرت کو بہت ہی قریب سے دیکھا حضرت اپنے تمام ساتھیوں کا اپنی اولاد کی طرح خیال رکھتے تھے ۔ عاش سعیداً و مات حمیدا : لیکن رسم دنیا یوں ہی چلی آرہی ہے کہ یہاں جو آیا ہے جانے کیلئے آیاہے زندگی کے صغری کبری کو جب اور جیسے چاہو ملایاجائے۔ اسکا نتیجہ موت کے سواکچھ نہیں نکلے گا تو اس طرح کاروان علماء دیوبند کا عظیم سپوت علم وفضل اور قافلہ ولی للٰہی کے آفتاب کا درخشندہ ستارہ غروب ہو گیا لیکن اسکے باوجود حضرت اقدس تا قیا مت اپنی علمی کارناموں ،دینی خدمات اور اپنی روحانی اولاد کے وجہ سے اہل علم اور عوام کے دلوں میں زندہ رہیں گے … اخو العلم حی خالد بعد موتہ واوصالہ تحت التراب رمیم کیونکہ حضرت اقدس اس دنیا میں عاش سعیداً و مات حمیدا کا مصداق ہے صمیم قلب سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کواپنے جوار رحمت میں جگہ عطاء فرمائیں اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقامات عطاء فرمائیں اور ان کے قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل ہوں ۔اللہ تعالیٰ حضرت اقدس کے برکات اسکے اہل خانہ اور تمام علماء و طلباء پر قائم و دائم رکھیں۔آمین