ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اتفاق رائے سے یہ قانون فوجداری ایکٹ نافذ کردیا گیا۔اس سے مذہبی اعتقادات ،عبادت گاہوں ‘آنحضرت ؐکے صحابہ کرامؓ اور امہات المومنین ؓ کو جو تحفظ دیا گیا تھا اس میں توسیع کردی گئی تاکہ اس تقدس مآب شخصیت کی ذات گرامی اس میں شامل ہوجائے جن کے حوالے سے ان شخصیتوں کو ادب و احترام دیا جاتا ہے۔چنانچہ 295-C کا اضافہ کیا گیا ۔توہین رسالت کی سزا موت کی تقرری اسی طرح اگست ۱۹۹۲ء میں توہین رسالت کے مجرم کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295Cمیں عمر قید کی بجائے سزائے موت مقرر کی گئی۔ ’’ 295-Cکے مطابق جوکوئی بھی آنحضرت ؐ کے مقدس نام کی توہین زبانی و تحریری الفاظ میں کرتا ہے یا نظر آنے والی تصاویر ،یا بتوں کے ذریعے ،یا بہتان تراشی ،طعن و تعریض کے ذریعے بلاواسطہ یا بالواسطہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتا ہے وہ سزائے موت کا مستوجب ہوگا یا اُسے عمر قید کی سزا ہوگی او راسے جرمانہ بھی کیا جائے گا۔‘‘قومی اسمبلی کی قرارداد بعدازاں 2جون1992کو قومی اسمبلی نے شریعت کورٹ کے فیصلہ کے مطابق ایک قرارداد پاس کی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرنے والے جرم کی سزا صرف سزائے موت ہونی چاہیے ۔سینٹ نے بھی اس کی تائید کی۔ 8جولائی 1992ء کو ایک ترمیمی بل پاس کیا گیا کہ اس جرم کی سزا صرف سزائے موت ہونی چاہیے۔دونوں ایوانوں کا متفقہ فیصلہ پاکستانی باشندوں کے اجتماعی ضمیر کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بیشتر ایسے آئینی اور دستوری ترامیم ہیں جس میں راقم سمیت دیگر مذہبی جماعتوں اور محب وطن دیندار اراکین پارلیمنٹ نے بنیادی کردار ادا کیا۔ اس تحریر کا مقصد پاکستان کے غیرت مند عوام ، علمائے کرام ،دانشوروں وکلاء اور اینکرصحافیوں ،مدیران جرائد ،مذہبی جماعتوں اور اسلامی جذبے سے سرشار سیاست دانوں کو متنبہ کرنا ہے کہ میاں نواز شریف صاحب ’’انقلاب ‘‘ کی آڑ میں اگر مذکورہ اسلامی دفعات یا دیگر ترامیم کو ختم کرنے کی جسارت کریں گے یا اس کا دروازہ کھول دیں گے تو پاکستانی قوم اور تاریخ اُنہیں کبھی معاف نہیں کریگی لہٰذا خواب غفلت سے بیدار ہو کر چوکنا رہنا ہوگا اور میری تمام مذہبی اور محب وطن سیاسی جماعتوں سے گزارش ہے کہ تمام سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اس اسلامی آئین کو بچانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں ۔اس سلسلہ میں تمام مذکورہ طبقات کو اعتماد میں لینے کے لئے ہماری بھرپور کوششیں جاری ہیں ۔