ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
فرسود گی کی وجہ سے بالآخر گراہی دیا گیا جو خود گراہی چاہتا تھا اب تک اس کی لیپا پوتی اور مرمت ہوتی رہی اور حضرت اسے پختہ کرانے پر راضی نہیں ہوتے تھے یہ بیٹھک گویا نصف صدی تک اعیان علم وفضل کی مہمان گاہ اور اقامت گاہ رہی حضرتؒ کا مطالعہ گاہ بھی یہی تھا اور ملاقاتیوں کا ویٹنگ روم بھی اور وفود سے ملنے کی جگہ بھی اور بارش یا عوارض کی وجہ سے کبھی کبھی حضرت کی درس گاہ بھی ،اس تاریخی بیٹھک کو حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی ؒ،حضرت مولانا مجاہد الکبیر حاجی ترنگ زئی مرحوم ، مولانا نصیرالدین غورغشتوی،مولانا احمد علی لاہوری،امیر شریعت عطاء اللہ شاہ بخاری اور اس عہد کے تقریبا تمام اجلہ علم وفضل کی استراحت گاہ بننے کا شرف حاصل ہوا ۔وزارء حکام اور گورنر بھی اس میں خاک نشیں ہوتے رہے اس ٹوٹے پھوٹے مٹی گارے کی بنی ہوئی بیٹھک میں سب یکساں فروکش ہوتے۔۲۰،۲۵مہمانوں کا ڈایننگ حال بھی یہی ہوتا ،چارپائی ہٹواکر زمین پر دسترخوان بچھا کر تنگ تنگ مہمان سما جاتے حضرت بسا اوقات خود کھڑے رہتے اور مہمانوں کی خدمت کرتے حضرت مدظلہ کو طبعی طورپر اس کے ساتھ طبعی لگاؤ تھا اس لئے اس کی تجدید وتبدیلی پسند نہ کی دوکھڑکیاں ایک دروازہ مشرقی گلی میں اور ایک شمالی دروازہ گھر کی گلی میں کھلتا تھا دیواریں کچے گارے اور پتھر کی مغربی دیوار میںدو الماریاںنصب تھیں جو حضرت کی کتابوں سے بھری ہوتیں تین چارپائیاں بچھادیتے تو اس میں سات آٹھ آدمی بمشکل بیٹھ سکتے چارپائی کے پائنتی کے کونے میں وضو خانہ بھی یہی تھا۔یہ بیٹھک بھی گھر کی تعمیر کے ساتھ جدامجدمرحوم نے بنائی تھی گرانے سے قبل میں نے عزیزم شفیق فاروقی سے اس تاریخی غربت کدہ کی تصاویر اتروائیں میرے عنفوان شباب کا بڑا حصہ بھی اسی میں بسر ہوا یہ بیٹھک اسی نقشہ پر اب بھی ہے مگر پختہ ہے ۔ (بچپن اور بدو شعور کے زمانہ میں احقر کو بھی اس بیٹھک میں بڑے اکابر علماء و زعماء و صلحاء اور شیخ الحدیث کے ہزاروں معتقدین کی جوتیاں سیدھی کرنے اور زیارت و میزبانی کے لوازمات انجام دینے کی سعادت حاصل ہوتی رہی۔ عرفان الحق)حرکت انقلاب اسلامی کے زیر اہتمام افغانی فضلاء کی دستاربندی میں شرکت ۲۰؍مئی : حرکت انقلاب اسلامی افغانستان کے زیر اہتمام افغانستان سے تعلق رکھنے والے ،فارغ التحصیل طلباء کی دستاربندی کیلئے محمدی مسجد گلبہار پشاور میں ایک عظیم الشان اجتماع منعقد ہوا، طلباء میں اکثریت مذکورہ تنظیم سے تعلق رکھتی تھی، جنہوں نے دارالعلوم حقانیہ سے تعلیم حاصل کی تھی ،منتظمین کے شدید اصرار پر احقر اورمفتی اعظم دارالعلوم حقانیہ مولانامفتی محمد فرید صاحب نے اجتماع میں شرکت کی، اورجہاد کے موضوع