ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
صاحب کودئے کہ فلاں نام ہے فلاں گاؤں میں اس کے نام رسیدروانہ کرے کہ دس روپیہ مدرسہ کے کھاتے میں وصول ہوئے۔مدرسے کے مالیات میں حزم و احتیاط: ہمارے ایک ساتھی جودارالعلوم میں مدتوں ناظم رہے نے مجھے بتایاکہ جب آپ بیمارتھے توہسپتال سے مجھے پیغام بھجوایاکہ آپ یہاں آئیں اورمیراذاتی چیک بک اورمدرسہ کارسیدبک بھی ساتھ لائیں۔اس نے کہامیں گیاتوفرمایاکہ میرے کھاتے سے ایک لاکھ روپیہ کاچیک مدرسہ کے نام لکھ کے مجھے رسیددے دیں۔وہ ایک لاکھ تواگرزیادہ نہیں توآج کے توبیس لاکھ کے برابرہونگے فرمایاشایدخیال نہ رہاہواورکہیں مہمانوں کیساتھ مدرسے کی چائے پی لی ہوتواللہ کے ہاں جواب دہی ہوگی ۔ تلامذہ پر شفقت : اس ناظم صاحب کے گاؤں میں وہ ایک مدرسہ شروع کررہاتھا۱۹۸۵ء کی بات ہے حضرت بھی آئے تھے اورمجھے بھی دعوت دی ۔حضرت نے بڑی اچھی تقریرکی جوتوآپ کرتے ہی تھے لیکن عالی ظرفی یہ کہ میرے متعلق کہاکہ میں توکمزورہوں اب اجازت لوں گالیکن اب’’بہت بڑے عالم اور خطیب…‘‘ اپنابیان کریں گے میں توپسینہ پسینہ ہوگیا۔حضرت شیخ کی جنازے میں شرکت : آپکی کرامت یہ تھی کہ میں بیرون ملک سفرپرتھااورپروگرام جیسا تھااس سے پہلے رات بس دل نے چاہاکہ میں نے واپس جاناہے اپنے میزبانوں سے کہامیراٹکٹ کل کرو ادوانہوں نے بہت کچھ کہا،میں نے کہامیرے دل کوکچھ ہورہاہے ۔خیرواپس آگیااورشام کوخبرملی کہ حضرت شیخ الحدیث صاحب انتقال کرگئے فرحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ۔آپ جب ہسپتال میں تھے میں ملنے گیاآپ کمرے میں تھے نمازپڑھ رہے تھے نمازسے فارغ ہوئے میں ساتھ بیٹھ کرآپکے ہاتھ پاؤں دبانے لگابہت دعائیں دیں۔ مولانافضل الرحمن صاحب جب مفتی صاحب کے رحلت کے بعدجمعیت کے ذمہ داربنے اور حضرت شیخ الحدیث صاحب جنرل ضیاء کے دورکے اسمبلی میں تھے جبکہ ہم تومخالفانہ تحریک چلارہے تھے تو ایک بارشیدومیں جلسہ تھامیں نے مولانافضل الرحمن صاحب سے کہاکہ کیاخیال ہے اگرآج حضرۃ الشیخ سے ملنے جایاجائے ۔ہم گئے گھرپرکوئی نہ تھاہمیں بالاخانہ پربلایاکچھ سیب سامنے رکھ دئے یہ کھاؤ پھرچائے پلائی، مولاناصاحب نے کہاہمارے متعلق اگرکسی نے آپ کوکوئی بات بتائی تووہ جھوٹ ہوگاہم تواس قسم کاتصوربھی نہیں کرسکتے ۔توفرمایاکہ آپ دونوں بھی میری طرف سے یہی حسن ظن رکھو۔پھرصبح سنت اورفرض کے درمیان اول آخردرودشریف اورگیارہ بارسورۃ القریش پڑھنے کاوظیفہ دیاکہ آپ لوگ توایسے میدان میں ہیں سوآپ پرنہ خوف ہونہ جوع ہو۔اللہ تعالیٰ حضرت کودرجات عالیہ سے نوازے اورآپ کے قائم کردہ ادارے کومزیدترقیاں دے اوراسے تاقیامت قائم رکھے آمین۔ ……… قاضی فضل اللہ شمالی امریکہ