ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
، رئیس المحدثین،صدر وفاق المدارس العربیہ پاکستان حضرت اقدس شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحبؒ بھی ان شخصیات میں سے ہیں جن کے جانے سے وہ خلا پیدا ہو چکی ہے جو صدیوں تک خلا ہی رہے گی ۔آپ کی موت حقیقتاً موت العالِم موت العالَم کا مصداق ہے ۔ فما کان قیس ہلکہ ہلک واحد ولکنہ ببنیان قوم تھدمامسلک اعتدال کے داعی حضرت اقدس کی وفات کسی ایک انسان کی موت نہیں بلکہ اس سے پوری قوم کی بنیاد یںہل گئی ہیں کیونکہ حضرت اقدس تمام علماء ، طلباء ، عوام الناس اور ہر طبقہ کے عظیم المرتبت ، مقبول اور محبوب ترین اور ہر دل عزیز شخصیت تھے نیز حضرت اقدس ؒایک ایسی شخصیت کے مالک تھے کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے اسلامی قلعہ کا محافظ بنایا تھا جن کی ذات سے حق وصداقت کو فتح ونصرت حاصل ہوتی رہی ،جن کی عالمانہ بصیرت سے لوگوں کے شکوک وشبہات کا ازالہ ہوتا رہا جن کی محدثانہ گفتگو سے علماء عرب وعجم دنگ رہ گئے ۔جنہوں نے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے پلیٹ فارم پر تمام مدارس ، علماء ، طلباء کو متحد رکھا ۔ مدارس عربیہ کے نظام تعلیم ، نظام امتحانات ،نظام مالیات ،نظام اہتمام و انصرام کے لئے اصول مرتب کئے ،ان کو متحد رکھا اور دنیا میں مدارس کے مورال کو اونچا کیا۔ آپ ؒکی مجموعی طور پر پوری زندگی اپنے اسلاف کے نقش قدم پر گزری آپ ؒ کے اخلاق ، اخلاص للھیت، علم وعمل ، تواضع وانکساری ، اسوہ حسنہ کی پیروی ، سخاوت ، شجاعت ، جرأت وبہادری ، بلکہ ظرافت ،لطافت ،چال ڈھال میں حتی کہ نجی مجالس تک میں اپنے اسلاف علماء دیوبند کے عملی وحقیقی یادگار تھے تاحیات اپنے اسلاف کی طرح مسلک اعتدال پر رہے اور اسکے عظیم داعی بھی رہے ، افراط وتفریط سے کبھی اپنے دامن کو داغدار نہیں ہونے دیا ، اتنے بڑے عالم وفاضل ، شیخ المشائخ اور استاذ العلماء ہونے کے باوجود علمی فخر وغرور،تکبر وانانیت سے کوسوں نہ صرف خود دور رہے بلکہ اپنے حلقہ اثر میں بھی کسی کو اس راستے پر چلنے نہ دیا ۔ علم وعمل کے روشن مینار ہونے ، اخلاق ،انسانیت ، شرافت اور روحانیت کے جامع شخصیت ہونے کی بناء پر آپ کی ذات گرامی بلا فرق وامتیاز خواص وعوام کا مرجع اور منظور نظرتا قیامت رہے گی … فدا ہوں آپ کی کس کس ادا پر ادائیں لاکھ اور بے تاب دل ایکوفاق المدارس کی سربلندی اور استحکام میں اہم کردار وفاق المدارس العربیہ کے سربلندی اور استحکام کیلئے ان کے تگ ودو کی یہ حالت تھی کہ باجود شدید کمزوری وپیرانہ سالی طویل اسفار سے بھی نہ کتراتے ، وفاق کی طرف سے لاہور میں عظیم الشان اجتماع منعقد کرنے کا فیصلہ ہوا۔ اس کی کامیابی کیلئے ملک کے چاروں صوبوں بشمول قبائلی علاقہ جات جلسے کرنے کا