ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
کہ طالبان کے دور میں بامیان میں گوتم بدھ کے مجسمے کے ساتھ جو اہانت آمیز سلوک کیا گیا تھا، اس کی وجہ سے بدھ مت کے پیروکاروں کے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کے جذبات میں اضافہ ہوا ہے۔ میانمار کی صورت حال میں اس پہلو کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے۔ ان متعدد عوامل نے میانمار میں اسلامو فوبیا (اسلام اور مسلمانوں سے خوف)کی کیفیت پیدا کی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ تنازعہ مزید سنجیدگی کی طرف بڑھ رہا ہے۔ حل کی کوئی صورت فی الحال سامنے نہیں آرہی۔خدشات و امکانات میانمار کے روہنگیامسلمانوں کی مشکلات کا مستقبل قریب میں کوئی آسان حل نظر نہیں آرہا۔ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان کے ہاں تعلیم کی سخت کمی ہے اور وسیع النظر اور مستقبل بین قیادت کا فقدان ہے۔ چنانچہ جذباتی تقریروں اور نعروں کے ذریعے ان کو اشتعال دلایا جاتا ہے اور نتیجتاًراکھائن مخالفین اور ریاستی جبر کے اشتراک سے ان کے مصائب میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ روہنگیابین الاقوامی طورپر مسلمہ لابنگ کے اصولوں سے استفادہ کریں اور اپنے ہمدردوں کی تعداد میں اضافہ کریں۔ اس وقت تو صورتِ حال یہ ہے کہ میانمار کے اندر خود غیر روہنگیا مسلمان بھی ان کے حق میں آواز بلند نہیں کرتے۔ منڈالے میں مسلمانوں کا ایک گروپ پنتھے (Panthay) کے نام سے موجود ہے۔ انکی آبادی 30 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ان میں تعلیم بھی ہے اور یہ تجارت بھی کرتے ہیں۔ یہ چینی نسل کے مسلمان ہیں۔ ان کے پاس میانمار کی مکمل شہریت موجود ہے۔ ان کی مسجد کے ساتھ کانفرنس ہال بھی ہے۔ ان کے نمائندوں کے ساتھ ہمارا تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ ان کا خیال یہ تھا کہ روہنگیامسلمانوں کو چاہئے کہ وہ شہریت کے حصول کے لئے اپنی جدوجہد کے طریقہ کار کو تبدیل کریں۔آنگ سانگ سوجی کا کردار میانمار میں موجودہ حکمرانوں کے متبادل کے طورپر عوام آنگ سانگ سوچی کی طرف دیکھ رہے ہیں اور وہ خاصی مقبول ہیں۔ لیکن وہ بھی روہنگیاکی حمایت میں ایک لفظ کہنے کے لئے تیار نہیں۔ اس کی وجہ ظاہر ہے کہ ایسا کرکے وہ اپنی عوامی حمایت میں کمی کی متحمل نہیں ہوسکتیں۔ تبت کے بدھ رہنما (دلائی لامہ) نے حال ہی میں ان سے ملاقات کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ روہنگیالوگوں کی مشکلات کم کرنے میں تعاون کریں۔ میانمار میں مونک ویراتو کے حامیوں اور پیروکاروں کی تعداد میں اضافے سے انکار ممکن نہیں، لیکن اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کرنا چاہئے کہ میانمار کے عام لوگ بے حد نرم خو، پرامن اور تحمل مزاجی کی