ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
فہرست سے نکل کر مذاہب کے درمیان کشمکش کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔ چنانچہ اس صورتِ حال نے تنازع کے حل کی کوششوں کے پورے منظر نامے کو تبدیل کردیا ہے۔ روہنگیا مسلمان میانمار کے صوبے اراکان کے باشندے ہیں جس کی سرحد بنگلہ دیش کے ساتھ ملتی ہے۔ روہنگیاکے علاوہ یہاں راکھائن لوگ بھی رہتے ہیں جو بدھ مت کے پیروکار ہیں۔ تقریبا 20 لاکھ راکھائن اکثریتی آبادی ہے۔ بدقسمتی سے روہنگیااور راکھائن کے درمیان ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ دونوں نسلی گروپوں کے درمیان تنازعے نے معاملے کو حد درجہ گھمبیر بنا دیا ہے۔ دونوں قبیلے غربت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کا انحصار زراعت اور ماہی گیری پر ہے۔ ان کے درمیان معاشی رقابت بھی ہے جس کی وجہ سے مسئلے کی شدت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ روہنگیامسلمانوں اور میانمار کی اکثریتی بدھ مت کے پیروکاروں کے درمیان نفرت اور غلط فہمی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ تحریک پاکستان کے عروج کے زمانے میں روہنگیانے تحریک چلائی تھی کہ اراکان صوبے کو مجوزہ پاکستان کے مشرقی بازو (مشرقی پاکستان، اب بنگلہ دیش)کا حصہ بنایا جائے۔ اس تحریک نے مختلف موقعوں پر تشدد کا رنگ بھی اختیار کیا تھا۔بدھ مت کی آبادی بدھ مت میں ترکِ دنیا پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے۔ چنانچہ میانمار میں ہر شہر میں ہزاروں کی تعداد میں ایسے مرد اور خواتین نظر آتے ہیں جو ازدواجی بندھنوں سے الگ رہ کر اپنے آپ کو عبادت کے لئے مخصوص کرچکے ہوتے ہیں اور کشکول ہاتھ میں لے کر لوگوں کے گھروں سے خوراک کا سامان حاصل کرتے ہیں۔ بال ترشواکر مخصوص نارنجی لباس میں ملبوس مرد عبادت گزار (بھکشو/ مونک) اور خواتین (تیشالین)سڑکوں پر قطار بنائے نظر آتے ہیں یہ میانمار کے شہروں کے عمومی مناظر ہیں۔ ترکِ دنیا کرنے والے ایسے افراد کی تعداد اس وقت تقریبا دس لاکھ (ایک ملین)بتائی جاتی ہے۔ بدھ مت میں اس مذہبی رحجان کی وجہ سے ان کے پیروکاروں کی آبادی میں کمی ایک لازمی امر ہے۔ اس کے برعکس مسلمانوں کے ہاں زیادہ بچے پیدا کرنے کو باعث ثواب سمجھا جاتا ہے۔ ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کی مذہبی رعایت کی وجہ سے ان کی آبادی میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔مسلم بدھ کشمکش او رمتنازعہ ہندسے میانمار میں کچھ ہندسے بھی خاصے متنازعہ ہیں اور انہوں نے مسلم ۔ بدھ کشمکش میں حیران کن کردار ادا کیا ہے۔ مسلمان عام طورپر اپنے گھروں یا دکانوں پر 786 لکھتے ہیں۔ کچھ نامعلوم وجوہات کی