ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
بانکی مون نے کورین سفیر کے ذریعہ مجھ سے اپیل کی کہ وہ ان خواتین کی رہائی کے لئے اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں،بانکی مون ۲۰۰۶ء میں مولانا سمیع الحق سینٹ میں خارجہ کمیٹی کے دورہ کوریا کے دوران بانکی مون سے متعارف ہوچکے تھے جواس وقت کوریا کے وزیرخارجہ اوروفد کے میزبان تھے،سفیر نے کوریا کے مسلم کمیونٹی کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ بھی ملاقاتیں کیں،مولانا سمیع الحق نے انسانی ہمدردی بالخصوص خواتین کی عزت اور تحفظ کی خاطر بھرپور قدم اٹھایا اوراس وقت کے طالبان کے امیر ملا عمر کو مجبور کیا کہ انسانیت کے ناطے ان یرغمالیوں کے قتل کو روک کر انہیں رہا کیا جائے، ملامحمد عمر نے غیرمشروط طور پر بغیر کسی تاوان اور لالچ کے انہیں رہا کردیا جس کے نتیجے میں جنوبی کوریا میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، او رکورین سفیر نے بانکی مون کی طرف سے اکوڑہ خٹک آکر مولانا کو کوریا کے دورہ کی دعوت دی کہ پوری قوم آپ کا استقبال کرنا چاہتی ہے، مگر مولانا نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ میں نے انسانی ہمدردی اور جنگ میں خواتین کے احترام کی خاطر یہ قدم اٹھایا۔ مولاناسمیع الحق نے کہاکہ یہ جدوجہد کامیاب ہوئی اب میرا اقوام متحدہ سے یہ مطالبہ کرنے کا حق بنتا ہے کہ آج وہ اس احسان کا بدلہ چکاتے ہوئے ہمارے مظلوم مسلمان کمیونٹی کیلئے ہر اقدام کرے۔ مولاناسمیع الحق نے میانمار کے مسلمانوں کے حالات پر عالم اسلام کے حکمرانوں کی بے حسی ، اوآئی سی کی خاموش پرغم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے سعودی عرب کے حکمران خادم الحرمین شاہ سلمان سے خصوصی اپیل کی ہے کہ حرمین شریفین کے ناطہ سے اپنا فرض ادا کرتے ہوئے فوجی اسلامی اتحاد کے ذریعہ ان مظالم کا راستہ روکے اگر ایسا نہ ہوسکا تواس اتحاد کے بارے میں مسلمانوں میں پھیلے ہوئے شکوک وشبہات کو تقویت پہنچے گی۔ مولانا سمیع الحق نے اس ضمن میں چین کی خاموشی اوراس ظلم سے لاتعلق رہنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ا سوقت چین کی پالیسیوں نے مسلمانوں کے دلوں کو چین کے قریب کردیا ہے کہ وہ مغربی سامراجی قوتوں کے مقابلہ میں پاکستان اوردیگر مسلمانوں کے ساتھ کھڑا ہے مگر میانمار کے بدھسٹ حکمرانوں کے اس بربریت پر چین کی لاتعلقی سے وہ مسلمانوں میں اپنا اعتماد کھو بیٹھے گی۔ مولانا سمیع الحق نے اقوام متحدہ ،سابق سیکرٹری جنرل مسٹر بانکی مون پاکستان میں برما کے سفارتخانہ کے ساتھ رابطے جاری ہیں، انہوں نے پاکستان کے حکمرانوں کے اقدامات کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اس میں بھرپور قائدانہ کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ دفاع پاکستان کونسل اور جے یو آئی (س ) اس سلسلہ میں جلد لائحہ عمل اور منظم تحریک کا اعلان کرے گی۔