ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
کریں اگرکسی کوغلط فہمی ہے کہ کتاب کاسرقہ سرقہ نہیں اگرطالب یا عالم یہ کرے ۔فرمایااس کامعنی یہ ہے کہ شبہ کی وجہ سے اس پرحدسرقہ نہیں سرقہ توہے گناہ بھی ہے اورکبیرہ بھی ہے بلکہ یہ توایک متعدی گناہ ہے کہ اس سے استفادہ کرکے سرقہ کے بعدتوآپ کااستفادہ پھرامتحان بعدازاں کامیابی اوراس کے بعدمولوی بن کے توجوکچھ کماؤگے اس پرسوالیہ نشان لگارہے گاکہ اگرقبیح لذاتہ نہ بھی ہوتوقبیح لغیرہ ہوگااوریوں اگرحرام نہیں توامام ابوحنیفہؒ کے نزدیک مکروہ تحریمی ہوگا۔درس و تدریس کا انوکھا انداز : درس ترمذی کاآپ کااندازبہت ہی عجیب ہوتاکہ آپ مذاہب پر سیر حاصل بحث کرکے مستدلات ذکرکرکے امام ابوحنیفہؒ کامذہب ومستدل ذکرکرنے کے بعددیگران کے مستدلات کے جوابات دیتے اورحنفیہ کے مسلک کوترجیح دے دیتے۔آپ امام ترمذی ؒ کے وفی الباب عن فلاں وفلاں الخ کے حوالے سے صحاح اوردیگرکتابوں سے وہ احادیث نکالتے خصوصاً جوحنفیہ کے مستدل ہوتے اورامام ترمذی نے اشارہ کیاہوتایاامام ترمذی اگرحدیث خصوصاً اہل کوفہ کے مستدل پرکوئی نشان لگاتے کہ فلاں راوی مجہول ہے یالیس بذاک وغیرہ توپھرآپ رجال کے ائمہ کے اقوال ذکرفرماتے اگرامام ترمذی کسی راوی کے تفردکاذکرکرتے توآپ اس کے متابعات نکالتے کہ یہ ہیں سندمیں متابعات اوریہ ہیں متن سے متابعات ۔ طلبہ پرشفقت کے حوالے سے ایک بات عرض کرناچاہتاہوں ہمارے سالانہ امتحان کے موقع پرحضرت ہال میں تشریف لائے ایک سوال آیاتھا۔ نہی النبی ﷺ ان تکسرسکۃ المسلمین (کہ رسول پاک ؐنے منع فرمایاکہ مسلمانوں کاسکہ توڑاجائے) اب اس لفظ کے حوالے سے اوراس کے معنی کے حوالہ سے طلبہ سارے کے سارے گم سم بیٹھے تھے میں نے اٹھ کے حضرت کوسوال دکھایا۔آپ پرچہ لے کرسامنے کھڑے ہوئے کہ امتحان ہورہاہے جس کے لئے اولین کام سوال سمجھناہے اورہاں میں موجودحضرات بھی وقتاً فوقتاً سوالات کی تفہیم کرتے رہتے ہیں۔اس سوال کی تفہیم یہ ہے کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کاسکہ یعنی کرنسی کوتوڑنے یاان کادبدبہ توڑنے سے منع فرمایاہے کہ اول الذکررزق الٰہی کی توہین ہے اورثانی الذکرسے دین کمزورہوتاہے بلکہ اول الذکرسے مسلمانوں کانظام اقتصادبربادہوجاتاہے اوراقتصادی بدنظمی پیداہوجاتی ہے۔ممتحن صاحب نے حضرت سے کہاکہ حضرت آپ نے توسوال کی نہیں جواب کی تفہیم کی۔آپ مسکراکے چلے گئے۔انداز بیاں : بیان کے حوالے سے بھی آپ کابیان اگرایک جانب عام فہم ہوتاتھاتودوسری جانب بہت ہی جاذب اوروقیع علمی معلومات کاذخیرہ ہوتااوربیان بھی ایسامرتب جیساکہ کوئی کسی خاص موضوع