ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
کے مشہور واقعات کی نشاندہی، معروف و مشہور کتابوں کے نام اور ارتقا یا انحطاط کے اسباب و غیرہ امورکے متعلق معلومات کا حصول ہو۔ اسی طرح تاریخ اسلام کے بعد پاکستان کے متعلق کہ ان کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا جائے اور ہر حصہ ایک بزم کے لئے مختص کیا جائے اور تیاری کے لئے آسان اور مختصر کتاب کی نشاندہی کی جائے ۔بزم ادب کے اس متعین حصے میں یا تو استاد ایک ایک سوال پوچھے اور طلبہ سے جواب طلب کریں ، یا دوسری صورت یہ کہ طلبہ کے گروپ بنائیں اور ہر گروپ سے برابر سوالات پوچھیں جس گروپ کی غلطیاں کم ہو اس کو چھوٹے سے انعام کا مستحق ٹھہرائے۔ یہی طریقہ کار شعر و ادب سے دلچسپی پیدا کرنے کیلئے مشاعرہ کے محافل کے انعقاد کے لئے بھی اپنا یا جاسکتا ہے۔ _________________________________(بقیہ صفحہ ۵۱ سے ) روہنگیا مسلمانوں کا قضیہ :اصل حقائق کیا ہیں؟ تاہم چین واحد ملک ہے، جو میانمار کی پالیسیوں پر صحیح معنوں میں اثرانداز ہوسکتا ہے۔ سفارتی کوششوں میں اس پہلو کو مدنظر رکھنا چاہیے۔ چین کی کاشغر ۔گوادر راہداری کے بارے میں تو ہم سب جانتے ہیں، لیکن چین کی ایک اور راہداری چین، برما، بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان بھی ہے۔ یہ راہداریاں مکمل ہوں تو یہ پورا خطہ ایک تجارتی زنجیر میں بندھ جائے گا۔ ان بڑے منصوبوں کی تکمیل کیلئے علاقائی امن کی شدید ضرورت ہے۔ چین کی خاموش سفارت کاری میں اس پہلو کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ روہنگیا کی قیادت کو اس صورتِ حال کا بہتر ادراک کرنا ہوگا۔ روہنگیاکی مکمل شہریت کا حق ہمیشہ کیلئے مسترد نہیں کیا جاسکتا۔ وہ سینکڑوں سال سے میانمار میں آباد ہیں اور عالمی قوانین کے تحت ان کو شہریت کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔ تاہم اس مقصد کے حصول کے لئے ان کو موثر اور صحیح لائحہ عمل ترتیب دینا ہوگا۔ اشتعال کے نتیجے میں تشدد اور ردعمل کے ذریعے ان کے جائز مطالبے کو فائدہ کی بجائے نقصان ہوگا۔ حال ہی میں ہزاروں روہنگیاانسانی سمگلروں کے مکروہ کارروبار کا نشانہ بنے، جن میں کچھ مجبور اور بے کس بنگالی بھی شامل تھے۔ سینکڑوں کی تعداد میں روہنگیااور بنگالی سمندر کی بے رحم موجوں کی نذر ہوگئے۔ روہنگیاکو اس بات کا ادراک کرنا چاہیے کہ کوئی بھی ملک اب غیرقانونی مہاجرین کو پناہ دینے کیلئے تیار نہیں۔ سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر غیر حقیقی بھی شائع ہوئی، مگر اب مسلسل مغربی میڈیا کے نمائندوں کی جورپورٹیں آرہی ہیں وہ انتہائی خوفناک دردناک ہیں۔ روہنگیا کو ان کا حق مل کر رہے گا، لیکن اس کے لئے صحیح راستے کا انتخاب ضروری ہے کیوں کہ غلط راستے پر چل کر سینکڑوں سال کے سفر سے بھی منزل حاصل نہیں کی جا سکتی۔