ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
میں شائع کروایا جائیں۔ پہلے پانچ یا چھ مقالوں کی بین الاقوامی رسالوں میں اشاعت تو اور بھی طلبہ کے لئے حوصلہ افزا ہوگی۔ خطاطی: مدرسے کی روایات میں ہم نصابی سرگرمیوں میں سے خطاطی ایک ایسی سرگرمی ہے جس کی شاید سب سے زیادہ نصابی سرگرمیوں سے قریب تعلق ہے دوسر ی طرف مدرسے کی تاریخ میں اس کا باب بھی نہایت روشن ہے۔ طالب علم کے لئے خوش خط ہونا ایک اچھا وصف ہے۔ بہترین خط کسی بھی دیکھنے والے کواپنی طرف پڑھنے کو راغب کردیتا ہے۔ تاہم دور جدید میں ایک اور چیز جسے کمپیوٹر نے اہمیت دیکر خوش خطی کے بالمقابل لا کر کھڑا کر دیا ہے وہ کمپوزنگ ہے۔ درحقیقت اگر دیکھا جائے تو خطاطی یا کمپوزنگ ایک پیشہ ہے جس کانہ ہونا کسی بڑی شخصیت کیلئے کوئی عار کی بات نہیں لیکن ایک اہم ضرورت ہونے کی بنا پر ہونا ایک عمدہ اور اچھا وصف ہے۔ لہذا اساتذہ کرام کو چاہیے کہ طلبہ کی بد خطی دور کرنے کیلئے طلبہ سے محنت کروائیں اور اسکے ساتھ ساتھ کمپیوٹر پر لکھنے کی صلاحیت کے حصول کی طرف راغب کیا جائے۔ جو ایک طرف تو اپنی ذات کے اندر ایک با عزت پیشہ بھی ہے اور اپنی ذاتی حاجتوں اور ضرورتوں کی تکمیل کا سامان بھی ہے۔جسمانی نشوونما اورکھیل: طلبہ کی جسمانی نشوونما اور کھیل کود کے مواقع فراہم کرکے نصابی سرگرمیوں سے تھکاوٹ دور کرنا بھی ہم نصابی سرگرمی کا ایک اہم حصہ ہے۔ کھیل کودکی بنیادتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے تعلیمات میں بھی ملتی ہے ۔ مختلف صحابہ کے نیزہ بازی، گھوڑادوڑ، دوڑ کی مسابقت، اور کشتی وغیرہ یہ سب ہم نصابی سرگرمیاں تھیں جن کے تفصیلی تذکرے آج بھی ہمیں حدیث و سیرت کی کتابوں میں ملتی ہیں۔ ان سرگرمیوں میں طلبہ کو مصروف رکھنے سے ان کی جسمانی نشوونما اور صحت تندرست رہتی ہیں۔ جن کے باعث طبیعت میں نشاط پیدا ہوتا ہے۔ استاد کا فرض اس سلسلے میں یہ ہے کہ وہ طالب علم بن کر ان سرگرمیوں میں شرکت کیا کریں اور طلبہ کو ان کے ہدایات ، شرعی حدود اور مقاصد بتائیں۔ کہ ان سرگرمیوں کے دوران تمام اسلامی اقدار اور احکام کا پاس رکھنا، شرعی حدود سے تجاوز نہ کرنا اور مطلوب مقاصد کی حصول کی نیت کرنا ضروری ہے۔ ہم نصابی سرگرمیوں سے مقصد صرف طلبہ کی شخصی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا ہے۔ جیت کے لئے بہتر حکمت عملی وضع کرنے، تنظیم الامور اور قائدانہ صلاحیت کے ساتھ ساتھ حسن عمل کی صلاحیت کا حصول ہے۔ کھیل کے دوران خود اعتماد اور حوصلہ مند رہنے کی استعداد پیدا کرنی ہے۔ شکست کی صورت میں حوصلہ شکن نہ ہونے ، انتقامی جذبات پر قابو رکھنے اور صبر و استقامت کا حصول ہوتا ہے۔ استاد اپنی شرکت سے کھیل کود کو ان مقاصد اور ضروریات کو پورا کرنے والا بنادیں۔