ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
پرکچھ لکھ رہاہو۔مولاناسمیع الحق صاحب نے ’’دعوات حق‘‘ کے نام سے اس کومرتب کیاہے۔نصراللہ خٹک کے مقابلے میں جیت : 1977ء کے الیکشن میں آپکے مقابلے میں علاقے کے نہایت ہی مالدارشخصیت جوسرحدکے وزیراعلیٰ بھی تھے نصراللہ خٹک مرحوم پیپلزپارٹی کی طرف سے تھا۔اپنے اموال وحکومت ،وسائل ٹرانسپورٹ اورفورسزسب کچھ کے باوجودجب ہارگئے توبھٹوصاحب نے اس سے پوچھ لیایہ کیاسارے وزرائے اعلیٰ اوروزراء جیت گئے اورتم ان سب کچھ کے باوجودایک ملّاکے مقابلے میں ہارگئے ۔ان حضرات کادینی اپروچ تومحدودہوتاہے ۔راویان کہتے ہیں کہ اس نے کہاکہ میں کیاکرسکتاتھامیرے مقابلے میں ملّانہیں پشتونوں کاپیغمبرکھڑاتھا(معاذاللہ)اورپیغمبرکامقابلہ حکمران تونہیں کرسکتا۔یہ آپ کی حددرجہ مقبولیت تھی جسے خاص وعام سب مانتے تھے۔آپ اپنے مشائخ کااتنااحترام کرتے کہ دوران درس حضرت مدنی کاکبھی نام نہ لیتے سوائے حدیث کاسندبیان کرتے اوراجازت دیتے وقت بلکہ فرماتے ’’شیخ الاسلام والمسلمین شیخ العرب والعجم امام المجاہدین حضرت مدنی رحمہ اللہ نے فرمایا۔‘‘حضرت شیخ اور کمال کی تواضع : جامعہ اسلامیہ میں گھمبیرضلع دیرکے ایک بزرگ عالم دین مولانافضل الرحیم صاحب مرحوم تھے عصر کے وقت کبھی ہم چکرلگاتے وقت اس کے پاس چلے جاتے اس نے ایک ہرمرتبہ کہاکہ دارالعلوم دیوبند اور پھر فاضل دیوبندہوناتوایک مقام تھا۔ہم وہاں تھے توکہتے واپس جاکربخاری شریف پڑھائیں گے ترمذی پڑھائیں گے وغیرہ وغیرہ جبکہ حضرت شیخ الحدیث صاحب کہتے واپس جاکراگراللہ نے کسی کے دل میں ڈالا اور کوئی منیۃ المصلی یانحومیرمجھ سے پڑھنے کے لئے تیارہواتوکوشش کریں گے۔یہ تواضع اوراس کے ساتھ احترام اساتذہ خصوصاً حضرت مدنی کے ساتھ عقیدت کہ اس کے چپل سرپررکھتے کہ اس طرح کچھ ہاتھ آئے یہ مولانافضل رحیم صاحبؒ نے بتایاتھا۔شیخ الاسلام حضرت مدنیؒ کا اعتماد : حضرت مدنیؒ کوجب گرفتارکیاگیااس وقت حضرت شیخ الحدیث صاحب ؒ دارالعلوم دیوبندمیں پڑھاتے تھے حضرت مدنی ؒ نے پیغام بھجوایاکہ میری کتابیں مولاناعبدالحق صاحب پڑھائیں ۔کہتے ہیں اس پرحضرت کی ہچکی بندھ گئی کہ میرے اوپرحضرت کایہ اعتماد۔ آپکی عقیدت توہم نے دیکھی تھی جب مولانااسعدمدنی جوشیخ الحدیث صاحب کے شاگردتھے لیکن حضرت مدنی کے صاحبزادے تھے توحضرت اسکے استقبال کیلئے برہنہ پاکھڑے تھے اورجب مولانا اسعد مدنی صاحب تشریف لائے اوردیکھاتوکہاحضرت ہمیں کس جرم کی سزادی جارہی ہے کہ آپ برہنہ پاکھڑے ہیں۔ ایک بارایک جگہ پرآپ کوکسی صاحب نے نے دس روپے ہدیہ دیااس وقت کے دس روپے آج کے پانچ صدسے بھی زیادہ ہیں اوراس شخص نے کہاتھاکہ حضرت ہدیہ ہے۔واپس آکروہ دس روپیہ ناظم