ماہنامہ الحق ستمبر 2017 ء |
امعہ دا |
|
بسم اللہ الرحمن الرحیمنقش آغاز مولانا راشد الحق سمیع برمی مسلمانوں کا قتل عام اقوام عالم کی خاموشی اور عالم اسلام کی بے حسی آج برما روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر ہررنگ ،نسل اور مذہب کے لوگ ماتم کناں ہیں،ظلم و بربریت کے ہولناک مناظر سوشل میڈیا پر ہر ایک کے سامنے ہے مگر نہ تو عالم اسلام جاگ رہا ہے اورنہ عالم مغرب کو کوئی پرواہ ہے۔وقتی اظہار ہمدردی ،مگر مچھ کے ٹسوے بہانا اورایک آدھ بیان دے کر جان چھڑانا موجودہ بے ضمیر سیاستدانوں اور اربابِ حل وعقد کا وطیرہ رہا ہے۔برما کے لوگ کتنی بار آگ میں جھلس گئے،کتنی بار بے گھرہوئے،کتنی بار سمندر کی لہروں میں غرق ہوئے، مگر اب تک کوئی دیرپا کوشش کوئی لائحہ عمل طے نہ ہوسکا جس سے ان معصوم بچوں، بوڑھوں،عورتوں اور جوانوں کی داد رسی ہوسکے اور آئندہ کیلئے وہ آرام و چین کی زندگی گزار سکیں۔ آج برما پرلکھنے کیلئے دوبارہ عزم کیا تو پرانی تحریر یاد آگئی ،تحریر پر نظر دوڑانے کے بعد خیال آیا کہ پانچ سال قبل جن خدشات کا اظہار کیا تھا آج بھی تاریخ اپنے آپ کو دوہرا رہی ہے اور پانچ سال بعد بھی روہنگیا میں وہی حالات بدستور بد سے بدترہوگئے ہیں۔لہٰذا مزید زخم کریدنے اور خامہ فرسائی و آنسو بہانے کے بجائے وہی پرانے داغ دل نذر قارئین ہیں… میرے ساتھ چلنے والے تجھے کیا ملا سفر میں وہی دُکھ بھری زمین ہے وہی غم کا آسماں ہے ___________________________________ کرہ ارض پر بدقسمت مسلمان کسی ٹوٹی تسبیح کے بکھرے دانوں کی طرح تتر بتر پڑے ہوئے ہیں اور عالم کفر ان پر کئی دہائیوں سے ظلم و ستم کے ہنر آزما رہا ہے۔ آج کے اس بدقسمت ستم ایجاد عہد میں انسانوں، جانوروں اور حتیٰ کہ حشرات الارض، نباتات، جمادات، جنگلوں، سمندروں اور پہاڑوں تک کے حقوق ہیں اورانہیں تحفظ حاصل ہے لیکن مسلمان نامی کسی بھی شخص کو یہ حقوق حاصل