بَابُ مَا جَاءَ فِي خُفِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے موزہ مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ دَلْهَمِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ حُجَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ النَّجَاشِيَّ أَهْدٰى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُفَّيْنِ أَسْوَدَيْنِ سَاذِجَيْنِ، فَلَبِسَهُمَا ثُمَّ تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَيْهِمَا.
ترجمہ: حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بادشاہِ حبشہ نجاشی نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں سیاہ رنگ کے دو سادے موزے ہدیہ میں بھیجے۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پہنا،پھر وضو کیا تو ان پر مسح کیا۔
زبدۃ:
1: حبشہ کے بادشاہ کا اصل نام ”اصحمہ“ تھا۔ بعض محدثین کے نزدیک یہ اس وقت مسلمان ہو چکا تھا اور بعض حضرات کی رائے یہ ہے کہ یہ اس وقت تک مسلمان نہیں ہواتھا۔اس بناء پر علماء نےاس حدیث سے یہ دلیل پکڑی ہےکہ کافر کا ہدیہ قبول کرنا جائز ہے البتہ چونکہ دوسری بعض روایات میں کافر کے ہدیہ سے انکار بھی ہے اس لیے اصل صورت حال یہ ہے کہ اگر کافر کے ہدیہ قبول کرنے میں دین کے نقصان کا خدشہ ہو تو قبول کرنا جائز نہیں اور اگر دین کا نقصان نہ ہو تو قبول کرنے میں کوئی حرج کی بات نہیں۔
2: چمڑے کا بنا ہوا موزہ پاؤں پر پہنا جاتا ہے۔ جب وضو کرکے اس کو پہن لیا جائے تو دوبارہ وضو کی ضرورت پیش آنے کی صورت میں اس پر مسافر کے لیے تین دن تین رات اور مقیم کے لیے ایک دن ایک رات تک مسح کرنا جائز ہے۔نیز ایسی جرابوں پر بھی مسح جائز ہے جو خوب موٹی ہوں اور کسی چیز سے باندھے بغیرتین چار