بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ كَلاَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الشِّعْرِ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے شعر پڑھنے اور پڑھانے کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ : حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قِيلَ لَهَا : هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَمَثَّلُ بِشَيْءٍ مِنَ الشِّعْرِ ؟ قَالَتْ : كَانَ يَتَمَثَّلُ بِشِعْرِ ابْنِ رَوَاحَةَ ، وَيَتَمَثَّلُ بِقَوْلِهِ :وَيَأْتِيكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَّمْ تُزَوَّدِ.
ترجمہ: حضرت ام المؤمنین (میری امی)عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ ان سےکسی نےپوچھاکہ کیاحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کسی کاشعر بھی پڑھا کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا: ہاں آپ کبھی حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کا شعر بطورتمثل کے پڑھا کرتے تھے اور حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس کلام کو بھی پڑھاکرتے تھے:
”وَيَأْتِيكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَمْ تُزَوَّدِ“
[ترجمہ:تیرے پاس کبھی ایساشخص بھی خبریں لاتاہےجسکوتونےکوئی معاوضہ ادانہیں کیا]
زبدۃ:
حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ تومشہورصحابی ہیں۔ غزوہ موتہ میں شہید ہوئے ہیں۔ جو مصرع آپ صلی اللہ علیہ و سلم پڑھا کرتے تھے وہ عرب کےمشہورطرفہ بن عبدکاہے۔
اس کامکمل شعر یوں ہے:
سَتُبْدِیْ لَکَ الْاَیَّامُ مَاکُنْتَ جَاہِلًاوَيَأْتِيكَ بِالأَخْبَارِ مَنْ لَّمْ تُزَوَّدِ
ترجمہ: تیرےپاس زمانہ عنقریب ایسی خبریں لائےگاجس سےتوجاہل ہےاور تجھے