بَابُ مَا جَاءَ فِي قِرَاءَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی قراءت مبارکہ کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْطَعُ قِرَاءَتَهُ يَقُولُ : { اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ }ثُمَّ يَقِفُ ، ثُمَّ يَقُولُ : {اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ } ثُمَّ يَقِفُ ، وَكَانَ يَقْرَأُ ( مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ )
ترجمہ:حضرت ام المؤمنین(میری امی) ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم تلاوت میں ہر آیت کوجداجدا کرکے علیحدہ علیحدہ اس طرح پڑھتے کہ پہلے ”اَلْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ“پڑھتے، پھر ٹھہرتے اور”اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ“پڑھتے،پھر ٹھہرتےاور ”مٰلِكِ يَوْمِ الدِّيْنِ“پڑھتے۔
حدیث: حضرت عبداللہ بن ابی قیس فرماتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین(میری امی)عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم (تہجد کی نمازمیں اکیلے) قرآن شریف آہستہ پڑھتے تھے یا بلند آواز سے؟ انہوں نے فرمایا: دونوں طرحسے، کبھی آہستہ کبھی زور سے۔میں نے کہا: اللہ تعالیٰ کا شکر جس نےہر طرح کی سہولت عطاء فرمائی ہے۔
حدیث: حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہر نبی کو حسین صورت اور حسین آواز دے کر بھیجااور ہمارےنبی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم گانے والوں کی طرح آواز بنا بنا کر نہیں پڑھتے تھے۔
حدیث:حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم (حرم یعنی بیت اللہ میں) تلاوت فرماتے اور میں اپنے گھر کی چھت پر سن لیتی تھی۔
حدیث:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتےہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ