بَابُ مَا جَاءَ فِي شَيْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سفید بال آجانے کے بیان میں
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ : أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ : قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : هَلْ خَضَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَ : لَمْ يَبْلُغْ ذَلِكَ ، إِنَّمَا كَانَ شَيْبًا فِي صُدْغَيْهِ وَلَكِنْ أَبُو بَكْرٍ ، خَضَبَ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ.
ترجمہ : حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم خضاب کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ اس کی نوبت ہی نہیں آئیتھی کیونکہ آپ کی صرف کنپٹیوں پر کچھ سفیدی آئی تھی البتہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مہندیاور کتم سے خضاب فرمایا کرتے تھے۔
زبدہ:
”کتم“ ایک گھاس ہے جس سے خضاب کیا جاتا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ صرف کتم کا خضاب سیاہ ہوتا ہےاور مہندی کے ساتھ سرخ ہو جاتا ہے۔ بعضکہتے ہیں کہ صرف کتم کا خضاب سبز ہوتا ہے اور مہندی کے ساتھ ملکر مائل بہسیاہی ہو جاتا ہے، حضرت ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ غلبہ کا اعتبار ہوتاہے، اگر غلبہ کتم کا ہوتا ہے تو خضاب سیاہ ہو جاتا ہے اور اگر غلبہ مہندی کا ہوتا ہے تو خضاب سرخ ہوجاتاہے۔
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ قَالَ : حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، عَنْ شَيْبَانَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : قَالَ أَبُو بَكْرٍ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَدْ شِبْتَ ، قَالَ : شَيَّبَتْنِي هُودٌ ، وَالْوَاقِعَةُ ، وَالْمُرْسَلاَتُ ، وَعَمَّ يَتَسَاءَلُونَ ، وَإِذَا الشَّمْسُ كُوِّرَتْ.
ترجمہ : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ تو بوڑھے ہو گئے ہیں (اس کی کیا وجہ