شکل و صورت کا بیان تھااور اس باب میں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے باطنی اور روحانی کمالات کاذکر ہے۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بلند اخلاق تو ضرب المثل ہیں، اپنے کیا غیر بھی، دوست کیا دشمن بھی تعریف کے بغیر نہیں رہ سکتے تھے۔
یہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلیٰ ترین اخلاق کا نمونہ تھا کہ آپ باوجود ہر وقت فکرِ آخرت میں مستغرق رہنے کے اپنے ساتھیوں کی خاطر دنیا کی باتوں کا تذکرہ بھی فرماتے اور سخت غم زدہ ہونے کے باوجود ساتھیوں کی دل جوئی کے لیے مسکراتے اور ہنستے تھے۔ ہر کسی کی رعایت فرماتے۔ کبھی اپنے خادم تک کو نہ ڈانٹتے اور مارنے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ کبھی کسی سے بدلہ نہ لیتے تھے اور دوسروں کی سخت سے سخت بات برداشت فرماتے اور امت پر شفقت اور مہربانی کا یہ عالم تھا کہ ہمیشہ آسانی والا معاملہ ہی اختیار فرماتے۔ سخاوت ایسی تھی کہ کبھی انکار کی ہمت نہ ہوتی خواہ دوسرے کی حاجت پوری کرنے کے لیے قرض ہی کیوں نہ لینا پڑے اور توکل یہ کہ کل کی پرواہ نہیں اور معاملہ ایسا کہ ہدیہ کا بھی بدلہ بلکہ اصل سے بہتر دینے کا دل میں داعیہ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع نصیب فرمائیں۔آمین
بَابُ مَا جَاءَ فِي حَيَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب :حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے حیا مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ : حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي عُتْبَةَ ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدِ نِ الْخُدْرِيِّ قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَشدَّ حَيَاءً مِنَ الْعَذْرَاءِ فِي خِدْرِهَا، وَكَانَ إِذَا كَرِهَ شَيْئًا عَرَفْنَاهُ فِي وَجْهِهِ.
ترجمہ: حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم حیاء میں پردہ دار کنواری لڑکی سے بھی زیادہ بڑھے ہوئے تھے۔ جب آپ کسی چیز