بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ إِدَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے سالن مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ قَالَ : حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مُّحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : نِعْمَ الإِدَامُ أَوِ الْأُدْمُ : الْخَلُّ.
ترجمہ: حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ بھی کیا ہی اچھاسالن ہے۔
زبدۃ:
”سرکہ“ کو دنیا کے مختلف ممالک میں انگور،جامن اور گنا وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے۔ سرکہ ذرا تر ش ہوتا ہےاس لیے اعصاب کے مریض کو اور سرد مزاج کے بعض لوگو ں کو بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس کو نوش فرماتے تھے اور فرماتے تھے کہ کیا ہی اچھاسالن ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جس گھر میں سرکہ ہو وہ گھر(سالن کا) محتاج نہیں ہے۔حضرت ام ہانی رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ جس گھر میں سرکہ ہو وہ گھر سالن سے خالی نہیں ہے اور یہ بھی حدیث میں آیا ہے کہ سرکہ پہلے انبیاء علیہم السلامکا سالن ہے۔
(سنن ابن ماجۃ: بابالائتدام بالخل. رقم ا لحدیث3318)
اس لحاظ سے کہ اس میں وقت اور محنت زیادہ نہیں ہوتی اور روٹی بے تکلف کھائی جاتی ہے، یہ ہر وقت آسانی سے مل جاتاہے اور تکلفات سے بعید اور دور ہے اور دنیوی زندگی میں بھی اختصار ہی مقصود ہے۔ اس کے علاوہ سرکہ میں خصوصی فوائد بہت ہیں۔ پیٹ کے کیڑوں کو مارتا ہے،کھانے کو جلدی ہضم کرتاہے، حرارت کو مارتاہےاورخوش ذائقہ ہوتاہے، بلغم اورصفراکاقاطع ہے،بھوک اچھی لگاتاہے۔