نہیں کھاتے (یعنی میں اور میرے وہ اقارب جن کو زکوٰۃ کا مال جائز نہیں ہے)حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے دستر خوان اٹھالیا اور اگلے روز پھر ایسا ہی دستر خوان لائے۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا:یہ کیا ہے؟ حضرت سلمان فارسی نے عرض کیاکہیہ آپ کے لیے ہدیہ ہے۔حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ ہاتھ بڑھاؤ (یعنی کھاؤ) پھر حضرت سلمان فارسی نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر مہرِ نبوت کو دیکھا اور حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آئے۔ حضرتسلمان فارسییہودیوں کے غلام تھے۔حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان کو بہت سے دراہم کے بدلہ میں اس شرط کے ساتھ خرید لیا کہ سلمان اپنے یہودی مالک کے لیے کھجور کےتین سودرخت لگائیں گے اور انکے پھل لانے تک انکی خبر گیری بھی کریں گے۔حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے وہ تمام درخت لگائے سوائے ایک درخت کے جوکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لگایا تھا۔چنانچہ وہ تمام درخت اسی سال پھل لائے سوائے ایک درخت کے۔حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس درخت کے متعلقپوچھا کہ اس درخت نے پھل کیوں نہیں دیا؟ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اس کو میں نے لگایا تھا۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو اکھاڑ کر دوبارہ اپنے دست مبارک سے لگایاتو وہ بھی اسی سال پھل لے آیا۔
حضرت سلمان فارسیرضی اللہ عنہکے قبولِ اسلام کا واقعہ :
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا تفصیلی واقعہ خود انہی کی زبانیسنیے۔فرماتے ہیں کہ میں صوبہ ”اصبہان“ میں ایک جگہ کا رہنے والا ہوں جس کا نام ”جے“ہے۔میرا باپ اس جگہ کا سردار تھا اور مجھ سے بہت زیادہ محبت کرتا تھا۔میںنے اپنے قدیم مذہب مجوسیت میں اتنی کوشش کی کہ آتش کدہ کا محافظ بن