خاتمۃ الکتاب
حضرت امام ترمذی علیہ الرحمۃ نے اپنی کتاب شمائل ترمذی کے اختتام پر دوباتیں نہایت ہی قیمتی ذکر فرمائی ہیں۔ بندہ بھی اپنی کتاب ”زبدۃ الشمائل“ انہی دو نصیحتوں کے ذکر کرنے کے ساتھ ختم کررہا ہے اور اللہ تعالیٰ سے علم کی توفیق اور قبولیت کی دعا کرتا ہے۔
بندہ ان دو نصیحتوں میں بجائے اپنے الفاظ کے حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا کاندھلوی ثم المہاجر مدنی نوراللہ مرقدہکی کتاب ”خصائل نبوی شرح شمائل ترمذی“ کے الفاظ کو من وعن نقل کرتا ہے :
”حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ قَالَ : سَمِعْتُ أَبِي يَقُوْلُ : قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ الْمُبَارَكِ : إِذَا ابْتُلِيتَ بِالْقَضَاءِ فَعَلَيْكَ بِالأَثَرِ.
عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ بڑے ائمہ حدیث میں سے ہیں۔ فقہاء اور صوفیاء میں بھی ان کا شمارہے۔ بڑے شیخ عابد زاہد تھے اور حدیث کے حافظوں میں گنے جاتے ہیں۔ تاریخ کی کتابوں میں بڑے فضائل ان کے لکھے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ اگر کبھی قاضی اور فیصل کنندہ بننے کی نوبت آئے تو منقولات کا اتباع کیجیو۔
ف:مقصود یہ کہ خودرائی اور اپنی عقل پر گھمنڈ نہیں کرنا چاہیے بلکہ اکابر کے کلام ، احادیثاور اقوالِ صحابہ رضی اللہ عنہم کا اتباع کرناچاہیے۔یہ امام ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کی نصیحت ہے جو عام ہے، ہر فیصلہ کے متعلق یہی بات ہے، خواہ وہ فیصلہ قضاء کے قبیلہ سے ہو یا کوئی اور فیصلہ ہو جیسا کہ ابھی گزرا امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہنے ان کا یہ ارشاد نصیحتِ عامہ کے قبیلہ سے ذکر کیا ہے جیساکہ عام شرَّاح شمائل کی رائے ہے۔ بندہ کے نزدیک اس باب سے بھی اس کو ایک خاص مناسبت ہوسکتی ہے وہ یہ کہ خواب کی تعبیر بھی ایک فیصلہ ہے، اس لیے اسمیں بھی اپنی رائے سے غتر بود[یعنی گڑ بڑاور