بَابُ مَا جَاءَ فِي ضَحِكِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کےہنسنےکےبیان میں
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْءٍ ، أَنَّهُ قَالَ : مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْثَرَ تَبَسُّمًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ترجمہ: حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم سےزیادہ مسکرانے والا کوئی نہیں دیکھا۔
حدیث: حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں ایسےشخص کوجانتاہوں جوسب سے پہلے جنت میں جائےگااور اس شخص کوبھی جانتاہوں جوسب سے آخر میں دوزخ سے نکالاجائےگا۔پھر آپ نے ارشاد فرمایا: قیامت کےدن ایک شخص حق تعالیٰ کےدربارمیں پیش کیاجائےگااور حکم ہوگاکہ اس کےچھوٹےچھوٹے گناہ اس پر پیش کیےجائیں اور اس کے بڑے بڑے گناہ ظاہر نہ کیےجائیں۔ پھر اس سے پوچھاجائےگاکہ کیاتونےفلاں فلاں روزیہ چھوٹے چھوٹے گناہ کیےہیں؟ وہ اپنے گناہوں کااقرارکرے گا، اس وقت انکار کی گنجائش نہ ہوگی۔ وہ شخص دل میں نہایت خوفزدہ ہوگا کہ یہ توچھوٹے گناہ ہیں، میرے بڑے گناہوں کا کیابنے گا؟ اسی دوران حکم ہوگاکہ اس کے ہر چھوٹے گناہ کے بدلہ میں اس کوایک نیکی دےدو۔ وہ شخص یہ حکم سنتے ہی بول اٹھے گا کہ ابھی تومیرے بہت سے گناہ باقی ہیں جو یہاں نظر نہیں آرہے۔
اس کے بعدحضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس کایہ جملہ نقل کرنے کے بعداتناہنسےکہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہوگئے۔(یعنی کچھ دیر پہلے توڈررہاتھااور اب کس قدر خوش ہوکراپنے گناہوں کو خود