بَابُ مَا جَاءَ فِي فِرَاشِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ : حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : إِنَّمَا كَانَ فِرَاشُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَنَامُ عَلَيْهِ مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهُ لِيْفٌ.
ترجمہ: حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کابستر مبارک جس پر آپ سویا کرتے تھے، چمڑے کا بنا ہوا تھا جسمیں کھجور کے پتے کوٹ کر بھرے ہوئے تھے۔
حدیث: حضرت ام المؤمنین (میری امی) حفصہ رضی اللہ عنہا سے کسی نے پوچھا کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر مبارک کیسا تھا جس پر تمہارے گھر میں آرام فرماتے تھے؟ تو انہوں نے فرمایا: ایک ٹاٹ تھاجسکو ہم دہرا کرکے بچھاتے تھےاور حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سو جایا کرتے تھے۔ ایک رات مجھے خیال آیا کہ اسکو چوہراکرکے بچھادیا جائےتو یہ زیادہ نرم اور آرام دہ ہوجائےگا۔چنانچہ میں نے چوہرا کرکے بچھا دیا۔ جب صبح ہوئی تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رات کو میرے لیے کیا بچھایا تھا؟ میں نے عرض کیاکہ وہ آپ کا بستر مبارک تھا، بس اسی کوچوہرا کردیا تھاکہ زیادہ نرم ہو جائے۔ تو آپ نے فرمایا: اس کو پہلی حالت پر ہی رہنے دو کیو نکہ اس کی نرمی نے رات کو مجھے تہجد سے روک دیا۔
زبدۃ:
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر مبارک کبھی چمڑے کا ہوتا تھا جس میں کھجور کی چھال کو کوٹ کر بھر دیا جاتا تھا، کبھی ٹاٹ کا ہوتا اور کبھی بوریا کاہوتا۔یہ