بَابُ مَا جَاءَ فِي كَلاَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
فِي السَّمَرِ
باب: حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے رات کوقصے سننے اور سنانے کےبیان میں
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَبَّاحٍ الْبَزَّارُ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلنِ الثَّقَفِيُّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ ، عَنْ مُّجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَّسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ نِسَاءَهُ حَدِيثًا ، فَقَالَتِ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ : كَاَنَّ الْحَدِيثَ حَدِيثُ خُرَافَةَ فَقَالَ : أَتَدْرُوْنَ مَا خُرَافَةُ ؟ إِنَّ خُرَافَةَ كَانَ رَجُلاً مِنْ عُذْرَةَ ، أَسَرَتْهُ الْجِنُّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَمَكَثَ فِيهِمْ دَهْرًا ، ثُمَّ رَدُّوهُ إِلَى الإِنْسِ فَكَانَ يُحَدِّثُ النَّاسَ بِمَا رَأَى فِيهِمْ مِنَ الأَعَاجِيبِ ، فَقَالَ النَّاسُ : حَدِيثُ خُرَافَةَ.
ترجمہ: حضرت ام المؤمنین(میری امی) عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں کہ ایک رات حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر والوں کوایک قصہ سنایاتوایک زوجہ محترمہ نے کہاکہ یہ توخُرافہ کی بات معلوم ہوتی ہے۔تو حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جانتی بھی ہوکہ خرافہ کااصل قصہ کیا ہے؟خُرافہ بنوعُذرہ قبیلہ کا آدمی تھااور جنات اسکو اٹھا کرلے گئے تھے۔ پھر وہ عرصہ تک جنات میں رہا۔ بعد میں وہ جنات خرافہ کوواپس لوگوں میں چھوڑ گئےتوخرافہ نے جوعجیب وغریب قصے جنات میں دیکھےتھےوہ لوگوں میں بیان کرتا تھا۔ اس کےبعدسےیہ مشہور ہوگیاکہ جب بھی لوگ عجیب بات دیکھتے تولوگ کہتےکہ یہ توخُرافہ کاقصہ ہے۔
زبدۃ:
زمانہ جاہلیت میں جنات کا نہایت غلبہ تھااور لوگوں کوبہت ستاتے تھے۔ ان سےباتیں کرتے تھے۔اٹھاکرلےجاتےتھے۔عورتوں سے صحبت تک کیاکرتے تھے۔ اسلام کے بعدان کازور ٹوٹ گیا۔