بَابُ مَا جَاءَ فِي شَعْرِ رَسُولِ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے مبارک بالوں کے بیان میں
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ : أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ : كَانَ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى نِصْفِ أُذُنَيْهِ.
ترجمہ:حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک نصف کانوں تک تھے۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ : حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسْدِلُ شَعْرَهُ ، وَكَانَ الْمُشْرِكُونَ يَفْرِقُونَ رُءُوسَهُمْ ، وَكَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يُسْدِلُونَ رُءُوسَهُمْ ، وَكَانَ يُحِبُّ مُوَافَقَةَ أَهْلِ الْكِتَابِ فِيمَا لَمْ يُؤْمَرْ فِيهِ بِشَيْءٍ ، ثُمَّ فَرَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ.
ترجمہ:حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بال مبارک (بغیر مانگ نکالے) ویسے ہی چھوڑ دیتے تھے۔ مشرک لوگ بالوں میں مانگ نکالتے تھے جب کہ اہل کتاب نہیں نکالا کرتے تھے۔ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم ان چیزوں میں اہلِ کتاب کی موافقت کرنا پسند فرماتے تھے جن میں کوئی حکم نازل نہ ہوا ہوتا تھا مگر بعد میں حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی سر مبارک میں مانگ نکالنا شروع فرمادی۔
زبدۃ :
حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک کی مقدار میں مختلف روایات وارد ہوئی ہیں اور ان میں کوئی تعارض یا اختلاف نہیں ہے، اس لیے کہ بال بڑھنے والی چیز ہے۔ ایک زمانہ میں اگر کان کی لو تک ہیں تو دوسرے زمانہ میں اس سے زائد۔ اس لیے کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا سر منڈانا چند مرتبہ ثابت ہے۔ تو جس نے سر