بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ مِغْفَرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
باب:حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خَود مبارک کے بیان میں
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ أَحْمَدَ قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ ، وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ قَالَ : فَلَمَّا نَزَعَهُ جَاءَهُ رَجُلٌ ، فَقَالَ لَهُ : ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ فَقَالَ : اقْتُلُوهُ.
قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَوْمَئِذٍ مُحْرِمًا.
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے وقت شہر میں داخل ہوئے تو آپ کے سر مبارک پرخود تھا۔ پھر جب آپ صلی اللہ علیہ و سلمنے اس کو اتاردیاتو ایک شخص نے آکر عرض کیا:ابنِ خطل کعبہ کے پردوں کے ساتھ چمٹا ہوا ہے۔ آپصلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:اس کو قتل کردو۔
ابن شہاب فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہےکہ اس روزحضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں نہ تھے۔
زبدۃ:
1: میدانِ جنگ میں سر کو زخموں سے بچانے کے لیے سر پر لوہے کی ٹوپی پہنی جاتی ہے اس کو ”خَود“ کہتے ہیں۔ جب حضرت پاک صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں فتح مکہ کے موقع پر داخل ہوئےتو سر مبارک پر کالے رنگ کا عمامہ باندھاہواتھا اور اسکے اوپر ذرہ پہنی ہوئی تھی۔ پھر شہر میں پہنچ کر آپ نے خَود اتاردیااور عمامہ باندھے رکھا۔ اس لیے جن روایات میں فتح مکہ کےوقت سر مبارک پر پگڑی باندھنے کا ذکر ہے وہ بھی درست ہیں۔